یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار کمائی ان کی
نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے
یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں
کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے
فیض احمد فیض
(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ
Monday, December 8, 2008
کتے ۔۔۔۔۔۔۔ فیض احمد فیض
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔