چھٹیوں کے شوقین لوگوں کیلئےبطورخاص ایک نظم
بڑوں کو اور چھوٹوں کو انہیں صدمات نے مارا
مجھے دفتر انہیں کالج کی تعطیلات نے مارا
کبھی سردی کی چھُٹی ہے، کبھی گرمی کی چھٹی ہے
یہ سب اس کے علاوہ ہیں جو ہٹ دھرمی کی چھٹی ہے
مجھے دفتر انہیں کالج کی تعطیلات نے مارا
کبھی سردی کی چھُٹی ہے، کبھی گرمی کی چھٹی ہے
یہ سب اس کے علاوہ ہیں جو ہٹ دھرمی کی چھٹی ہے
کبھی تعطیل کھانے کی، کبھی تعطیل پینے کی
پڑھائی دو مہینے، چھٹیاں ہیں دس مہینے کی
ابھی پرسوں تو رنگینیئ حالت کی چھٹی
پھر اُس کے بعد پورے ماہ ہے برسات کی چھٹی
کبھی اسکول میں اُستاد کے سردرد کی چھٹی
ہوائے سرد چل جائے تو پھر ہر فرد کی چھٹی
کبھی افسر کو تھوڑا بخار آ جائے تو چھٹی
کبھی سسرال سے بیگم کا تار آجائے تو چھٹی
کبھی ٹیبل پہ رکھ پاؤں سو جانا بھی چھٹی ہے
کبھی دفتر سے اُٹھ کر گول ہو جانا بھی چھٹی ہے
ابھی تو درد کے آثار کچھ باقی ہیں سینے میں
ابھی تو بیس ہی ناغے ہوئے ہیں اس مہینے میں
غرض جو تین سو پینسٹھ دنوں کے گوشوارے میں
ہمارے تین سو دن ہیں فقط پینسٹھ تمہارے ہیں
پڑھائی دو مہینے، چھٹیاں ہیں دس مہینے کی
ابھی پرسوں تو رنگینیئ حالت کی چھٹی
پھر اُس کے بعد پورے ماہ ہے برسات کی چھٹی
کبھی اسکول میں اُستاد کے سردرد کی چھٹی
ہوائے سرد چل جائے تو پھر ہر فرد کی چھٹی
کبھی افسر کو تھوڑا بخار آ جائے تو چھٹی
کبھی سسرال سے بیگم کا تار آجائے تو چھٹی
کبھی ٹیبل پہ رکھ پاؤں سو جانا بھی چھٹی ہے
کبھی دفتر سے اُٹھ کر گول ہو جانا بھی چھٹی ہے
ابھی تو درد کے آثار کچھ باقی ہیں سینے میں
ابھی تو بیس ہی ناغے ہوئے ہیں اس مہینے میں
غرض جو تین سو پینسٹھ دنوں کے گوشوارے میں
ہمارے تین سو دن ہیں فقط پینسٹھ تمہارے ہیں
شاعر: نامعلوم
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔