موبائل فون ترقی پذیر ملکوں کی معاشی ترقی میں ایک کردار ادا کررہے ہیں۔ایسے موبائل فون جن پر انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہو، اکثر ترقی پذیر ملکوں میں تیزی سے آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ثابت ہورہے ہیں۔
عبدالوکیل کابل سے تقربیاً 40 کلومیٹر دور دا کو نامی قصبے میں ایک اسٹور چلاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ موبائل فون نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے میں چیزوں کے آرڈر حاصل کرنے کے لیے شہر میں جگہ جگہ جاتا تھا۔ اب پورا شہر مجھ سے صرف ایک فون کال کے فاصلے پر ہے۔ یہ مجھے بہت سستا بھی پڑتا ہے۔ میں اب فون پر آرڈر لیتا ہوں۔
انٹرنیشنل ٹیلی کیمونیکیشن یونین کے مطابق افغانستان کی 75 فی صد آبادی تک موبائل فون کے سگنلز پہنچ رہے ہیں۔ جبکہ ٹیلی فون کی لینڈ لائن ایک فی صد سے بھی کم افعانوں کے پاس ہے۔عالمی بینک سے تعلق رکھنے والے ماہر معاشیات اینڈریو برنز کے مطابق افغانستان جیسے ترقی پذیر ملک میں موبائل فونز کے تیزی سے پھیلنے کی کئی وجوہات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی ملک میں کسی ٹیکنالوجی کے فروغ کا تعلق دو عوامل پر ہے اول یہ کہ وہاں ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے اور دوسرا یہ کہ اس کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا جائے۔ دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں آبادی کا ایک ایسا طبقہ موجود ہوجو اس سے فائدہ اٹھا سکے۔
دنیا بھر میں موبائل فونز میں اضافہ ہوا ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر ملکوں میں ٹیلی فون کےسرکاری اداروں نے نجی کمپنیوں کو موبائل فونز کے نیٹ ورک قائم کرنے کی اجازت دی ہے۔ اینڈریو برنز کہتے ہیں کہ موبائل فون میں اضافے کی وجہ اس کا آسان استعمال ہے۔
ترقی پذیر ملکوں میں موبائل فون بنکنگ کے ذریعے اکثر لوگوں کو مالی خود مختاری کے فوائد حاصل ہورہے ہیں۔ کینیا میں ایک کم قیمت موبائل فون سروس ایم پیسا ہے جو لوگوں کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے پیسے بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت فراہم کررہی ہے۔ یہ سروس بہت مقبول ہے۔ اب وہاں رقم بھیجنے اور وصول کرنے لیے کہیں آنے جانے کی ضرورت نہیں رہی۔اس سروس کے ذریعے رقم بھیجنے والے ڈینیل روہی او کہتے ہیں۔ پہلے جب کبھی میں اپنی ماں یا دادی کو کچھ رقم بھیجتا تھا تو وہ انہیں ایک دو روز انتظار کرناپڑتا تھا۔ مگر اب ایم پیسا کے ذریعے انہیں اسی وقت رقم مل جاتی ہے۔
موبائل فون کا ایک اور فائدہ صحت کے شعبے میں دیکھنے میں آرہا ہے اور وہ ایڈز جیسے موذی مرض کی روک تھام اب ممکن نظر آنے لگی ہے۔ روانڈا میں دیہاتوں میں کام کرنے والے صحت کے کارکن خاص قسم کے موبائل فون استعمال کررہے ہیں جن میں ایک مخصوص سافٹ ویر لگا ہوا ہے۔ وہ اس میں ایڈز کے مریض اور اس کی دوا کے بارے میں معلومات کا اندراج کردیتے ہیں۔ یہ معلومات فوراً صحت کے مرکزی دفتر پہنچ جاتی ہیں اور وہ علاج میں مدد کرتے ہیں۔ ایک نرس جین لک حسن کا کہنا ہے کہ مجھے یہ معلومات پہنچانے کے لیے یہاں سے کیگالی کا سفر کرناپڑتا تھا۔ اور جب میں وہاں جاتاتھا تو پیچھے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہوتا تھا۔ اب اس موبائل فون اور اس سسٹم کی وجہ سے میں ہروقت یہاں موجود رہتا ہوں۔
موبائل فونز کے ذریعے دنیا کے اکثر ترقی پذیر ملکوں میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی نے ترقی پذیر ملکوں کو فکسڈ لائن کی فون ٹیکنالوجی سے نجات دلادی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف موبائل فونز کے ذریعے ترقی کی منازل طے نہیں کی جاسکتیں۔ معاشی ترقی کا عمل مسلسل جاری رکھنے کے لیے بجلی کی قابل اعتماد فراہمی، سڑکوں کا ترقی یافتہ نظام اور دوسری بنیادی سہولتوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔
ریفرنس:
VOA Urdu