سندھ میں افغانستان سے لاکھوں افغان مہاجرین کوصوبہ سرحد کے پختونوں کے بھیس میں لاکرشاہ لطیف بھٹائی کی دھرتی پر قبضے کی سازش کی جارہی ہے۔ سندھ دھرتی ایک بار پھر دشمنوں کے نرغے میں ہے اور وہ ایک بار پھر سندھ کو خون میں نہلانے‘ دھرتی پر قبضہ جمانے اور مستقل باشندوں کو غلام بنانے کی تیاریاں کررہے ہیں‘ اس مقصد کیلئے افغان مہاجرین کی آڑ میں لاکھوں افراد کو لاکر سندھ کے شہروں اور قصبوں پر اسلحہ کے زور پر قبضہ کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
سندھ کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ پیار محبت‘ امن‘ بھائی چارے اور احترام انسانیت کا درس دیا‘ مذہب اور قومیت کے امتیاز سے بالاتر ہوکر سب کو اپنے دامن میں پناہ دی لیکن امن و محبت اور بھائی چارے کا درس دینے والی سندھ دھرتی کو ہمیشہ غیروں نے لوٹا اور یہاں نفرت کے بیج ہوئے‘ سندھ کی تاریخ بتاتی ہے کہ 300 سال پہلے بھی افغانستان کے صوبے قندھار سے آنے والے مدد خان کے لشکر نے سندھ دھرتی کے قدیم شہر بدین پر وحشیانہ حملہ کیا تھا‘ گھڑ سوار حملہ آوروں نے بدین میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کرتے ہوئے تمام مکانات کو آگ لگادی تھی‘ گھوڑوں کی ٹاپوں تلے پورے شہر کو تاراج اور تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا‘ سندھ کے صوفی بزرگ حضرت عبدالرحیم گرہوڑی نے اسی وقت سندھ دھرتی کے باسیوں کو واضح الفاظ میں یہ بتادیا تھا کہ
جڈھیی کڈھیی سندھڑیی
تو کیی قندھاران دھوکو
یعنی ”سندھ پر جب بھی کوئی حملہ ہوا یا سندھ دھرتی کو کوئی نقصان پہنچا تو قندھار والوں ہی سے پہنچے گا“۔ ان کی یہ پیشگوئی آج بھی سندھ کی تاریخ میں رقم ہے۔ 300 سال قبل حضرت عبدالرحیم گرہوڑی نے جس خطرے کی طرف اشارہ کیا تھا وہ سامنے آرہا ہے اور ا ب ایک بار پھر وحشیانہ حملے اور ظلم و بربریت کی تاریخ دہرانے اور خون خرابے کی تیاری کی جارہی ہے۔