آج ہاکی کے عالمی کپ مقابلے میں آخری دو پوزیشنز کے لیے کھیلے جانے والے میچ میں کینیڈا نے پاکستان کو ایکسٹرا ٹائم میں تین۔دو سے ہرا دیا۔ بھارت کے دار الحکومت دلی میں دھیان سنگھ اسٹیڈیم میں منعقد عالمی ہکی کپ کے اس میچ کے بعد پاکستان کی ٹیم ٹورنامنٹ میں آخری نمبر پر آئی ہے جبکہ کینڈا گیارھویں نمبر پر ہے۔
اس میچ کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ شاہد خان نے مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کے سینیئر کھلاڑیوں کو اس شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا ’یہ کسی بین القوامی مقابلے میں ہماری بدترین کارکردگی ہے۔‘
ہاکی کے عالمی کپ میں بدترین کارکردگی کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو برطرف کر دیا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ترجمان کے مطابق دہلی میں ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کی کینیڈا کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کی بارہویں پوزیشن آئی ہے جس کے بعد ہاکی ٹیم کے کوچ شاہد علی خان اور اسسٹنٹ کوچ کو برطرف کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسن سردار کی سربراہی میں سلیکشن ٹیم کو بھی تحلیل کردیا گیا ہے۔
قومی ہاکی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے ہاکی ورلڈ کپ میں اپنی ناقص کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان ذیشان اشرف کا کہنا ہےکہ وہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنی بری کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے آج کی ہار پر تمام ٹیم افسردہ ہے۔ اس لئے آج تمام پلیئر نے میٹنگ کے بعد ہاکی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کسی دباؤ نہیں بلکہ اپنی ناقص کارکردگی کے باعث کیا ہے۔
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے پچاس سال سے زائد عرصے تک دنیائے ہاکی پر پاکستان کی حکمرانی قائم رہی۔ 1994ئ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے آخری مرتبہ کسی بھی بڑے ہاکی ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد پاکستانی ہاکی روز بروز زوال پذیر ہوتی گئی۔ 1996 اولمپکس گیمز سے قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوا۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑیوں نے سٹرائیک کر دی۔ فیڈریشن کی طرف سے یہ معاملہ لٹکایا جاتا رہا۔ ہاکی کے کئی مبصرین کے خیال میں یہی سٹرائیک پاکستان ہاکی کے زوال کی اصل وجہ بنی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت کی ہاکی فیڈریشن اس معاملے کو جلد سے جلد حل کر لیتی تو پاکستان ہاکی آج جس مقام پر پہنچی ہے وہاں تک نہ پہنچتی بہرحال اس سٹرائیک کے خاتمے کے تقریباً دو سال بعد تک تو پاکستان دنیائے ہاکی میں اپنا مقام کسی نہ کسی طرح برقرار رکھنے میں کامیاب رہا مگر 1998ئ کے ہاکی ورلڈکپ میں سیمی فائنل سے قبل ہی قومی ہاکی ٹیم کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد کئی سٹار کھلاڑیوں جن میں سابق کپتان اور پاکستان ہاکی کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک شہباز احمد سینئر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ تھا کے بعد پاکستان ہاکی کے زوال کا شکار ہو گئی۔
ہاکی کے عالمی کپ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پاکستان یہ مقابلہ سب سے زیادہ مرتبہ جیت چکا ہے۔ پاکستان نے چار مرتبہ ورلڈ کپ جیتا ہے: 1971 میں، 1978 میں، 1982 اور 1994 میں۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی ٹیم آخری نمبر پر آئی ہے۔
اس میچ کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ شاہد خان نے مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کے سینیئر کھلاڑیوں کو اس شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا ’یہ کسی بین القوامی مقابلے میں ہماری بدترین کارکردگی ہے۔‘
ہاکی کے عالمی کپ میں بدترین کارکردگی کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو برطرف کر دیا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ترجمان کے مطابق دہلی میں ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کی کینیڈا کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کی بارہویں پوزیشن آئی ہے جس کے بعد ہاکی ٹیم کے کوچ شاہد علی خان اور اسسٹنٹ کوچ کو برطرف کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسن سردار کی سربراہی میں سلیکشن ٹیم کو بھی تحلیل کردیا گیا ہے۔
قومی ہاکی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے ہاکی ورلڈ کپ میں اپنی ناقص کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان ذیشان اشرف کا کہنا ہےکہ وہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنی بری کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے آج کی ہار پر تمام ٹیم افسردہ ہے۔ اس لئے آج تمام پلیئر نے میٹنگ کے بعد ہاکی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کسی دباؤ نہیں بلکہ اپنی ناقص کارکردگی کے باعث کیا ہے۔
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے پچاس سال سے زائد عرصے تک دنیائے ہاکی پر پاکستان کی حکمرانی قائم رہی۔ 1994ئ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے آخری مرتبہ کسی بھی بڑے ہاکی ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد پاکستانی ہاکی روز بروز زوال پذیر ہوتی گئی۔ 1996 اولمپکس گیمز سے قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوا۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑیوں نے سٹرائیک کر دی۔ فیڈریشن کی طرف سے یہ معاملہ لٹکایا جاتا رہا۔ ہاکی کے کئی مبصرین کے خیال میں یہی سٹرائیک پاکستان ہاکی کے زوال کی اصل وجہ بنی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت کی ہاکی فیڈریشن اس معاملے کو جلد سے جلد حل کر لیتی تو پاکستان ہاکی آج جس مقام پر پہنچی ہے وہاں تک نہ پہنچتی بہرحال اس سٹرائیک کے خاتمے کے تقریباً دو سال بعد تک تو پاکستان دنیائے ہاکی میں اپنا مقام کسی نہ کسی طرح برقرار رکھنے میں کامیاب رہا مگر 1998ئ کے ہاکی ورلڈکپ میں سیمی فائنل سے قبل ہی قومی ہاکی ٹیم کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد کئی سٹار کھلاڑیوں جن میں سابق کپتان اور پاکستان ہاکی کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک شہباز احمد سینئر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ تھا کے بعد پاکستان ہاکی کے زوال کا شکار ہو گئی۔
ہاکی کے عالمی کپ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پاکستان یہ مقابلہ سب سے زیادہ مرتبہ جیت چکا ہے۔ پاکستان نے چار مرتبہ ورلڈ کپ جیتا ہے: 1971 میں، 1978 میں، 1982 اور 1994 میں۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی ٹیم آخری نمبر پر آئی ہے۔
ان ساروں کی تو ڈبل سائیڈڈ چھترول ہونی چاہئے
ReplyDeleteہمارے خیال میں ہاکی پر تب تک پابندی لگا دینی چاہیے جب تک ہم کوئی ٹورنامنٹ جیتنے کے قابل نہ ہو جائیں۔ باقی کا حل ہم نے اپنے بلاگ میں لکھ دیا ہے۔
ReplyDelete