کسی بھی شخص کی کامیابی یا ناکامی کا کریڈٹ صرف اس شخص کی ذات پر ہی نہیں بلکہ اس کے عزیزوں،رشتہ داروں اور دوستوں کے روئیےاور برتا ؤپر بھی ہوتا ہے۔ اگر ہم کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو وہ کامیابی ایک ہماری کامیابی نہیں ہوتی بلکہ ہمارے ان چاہنے والوں کی بھی ہوتی ہے جو قدم قدم پر ہماری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اسی طرح جب کبھی ہمیں ناکامی کا سامنا کرناپڑتا ہے تو ایک وہ ہماری ناکا می نہیں ہوتی بلکہ اس میں ہمارے اطراف میں موجودان لوگوں کابھی کافی حد تک عمل ودخل ہوتا ہےجو پچھلی کامیابیوں کا احساس دلاکر ہمارا حوصلہ بڑھانے کے لئےہماری چھوٹی چھوٹی ناکامیوں کاذکر کر کے ہمارا حوصلہ مزیدگھٹا دیتے ہیں۔
عام زندگی میں یہ کہا جاتا ہے کہ لوگ آپ کی خوشی میں آپ کی ہنسی کے ساتھ ہنسی کی آواز ملا سکتے ہیں لیکن آپ کے غم میں آپ کو صرف اپنے رونے کی آواز سننی پڑتی ہے ۔اسی طرح میں نے اپنی زندگی کے مختصر سے تجربے سے یہ سیکھا ہے کہ جب جب میں کامیاب ہوا ہوں،تو لوگ اس میں اپنا حصہ ثابت کرنے آجاتے ہیں لیکن جب میں ناکام ہوتا ہو تو اس کی مکمل ذمہ داری مجھ پر ڈال دی جاتی ہے ۔بجائے اس سبب کی وجہ جانے کہ میری ناکامی کا سبب کیا ہے ۔ اگر میری محنت میں کمی ہوتی تو میں ماضی میں بھی کم محنت کرتا اور کامیاب نہ ہوتا۔لیکن میری ہمارےہاں ہرشے کا صرف منفی پہلو ہی دیکھا جاتا ہے۔
اگر ہم اس طرح کی سوچ اور زہینیت سے چھٹکارا پا لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم نہ صرف اپنی زندگی میں بلکہ اوروں کی زندگی میں بھی بہتر نتائج نہ پاسکیں۔بس ذرا تھوڑا طرزِفکر کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے پھرہم چھوٹی چھوٹی ناکامیوں پر دلبرداشتہ ہونے کے بجائے بڑی کامیابیوں کی تلاش میں سرگرداں اور انہیں پاتے ہوئے دکھائی دیں گے۔
انگریزی کہاوت ہے کہ فتح کے بہت باپ دادا ہوتے ہیں لیکن شکست ہمیشہ یتیم ہوتی ہے۔ :smile:
ReplyDeleteیورپ کی ترقی کا راز ہمیں امریکہ آ کر معلوم پڑا۔ یورپ والے ناکامی کی صورت میں ذمہ داری کسی پر نہیںڈالتے بلکہ نقصان کرنے والے کا نام تک نہیںلیتے اور ناکامی کی وجوہات تلاش کر کے اس کا حل ایسے نکالتے ہیںکہ دوبارہ کوئی چاہے بھی تو ایسی غلطی نہ کر سکے۔
ReplyDeleteزندگی میں ايسے کئی ماں یا باپ کے ساتھ مجھے سختی سے پیش آنا پڑا جن میں سے کچھ اپنے بچے کی معمولی سی غلطی یا ناکامی پر اُسے نالائق کہتے یا سرزنش کرتے اور کچھ جو بچے کو زیادہ محنت کا درس اس طرح دیتے "تو نالائق رہے گا اگر محنت نہیں کرے گا یا تُو نالائق ہے ہر وقت کھیل کی طرف دھیان رہتا ہے پڑھتا کیوں نہیں ۔ وغیرہ"۔ میں عام طور پر دیکھا ہے کہ جن بچوں کو لعن طعن زیادہ کی جاتی ہے وہ کام چور یا بد اخلاق ہو جاتے ہیں ۔
ReplyDeleteکامیابی یا ناکامی کی کوئ صحیح تعریف نہیں ہے۔ یہ دراصل آپکو پتہ ہوتا ہے کہ کیا کامیابی ہے اور کیا ناکامی۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپکو بھی نہیں معلوم ہوتا جسے آپ ناکامی سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ کچھ عرصے بعد آپکی عظیم کامیابی کی وجہ بن جاتی ہے۔ اس لئیے صحیح روی یہ ہے کہ آپ چیزوں کو کامیابی یا ناکامی کے حساب سے نہ دیکھیں بلکہ اس طرح دیکھیں کہ آپ خؤد کیسا محسوس کرتے ہیں۔ لوگوں کی زیادہ پرواہ نہیں کرنا چاہئیے۔ غالب اپنی زندگی میں اپنے ہم عصر شاعروں میں کوئ بہت اچھی شہرت نہ رکھتے تھے۔ آج وہ اردو شاعری کی ایک بڑی اساس ہیں۔ اس لئیے وہ کیجئیے اور ایسا کیجئے جس میں آپکو مزہ آئے،، آپکو اچھا لگے اور آپ اسے اپنے دل کی گہرائیوں سے کریں۔
ReplyDelete[...] کی تلاش میں سرگرداں اور انہیں پاتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ فرحان دانش کا بلاگ – وال چاکنگ سے اقتباس اس لنک پر کلک کرکے کے میرے بلاگ پر تبصرہ کیجیے۔ [...]
ReplyDeleteحقیقت میں ہر انسان کابیاب ہے۔ اگر اسکے ارد گرد بھیڑے امرا یعنی بینکسٹرز موجود نہ ہوں!
ReplyDeleteجو انسان اپنے معاشرہ میں دو وقت کی روٹی کیلئے ترستے ہوں۔ انسے بہتر تو جانوروں میں پیدا ہونا ہے!