تمھاری اس پوسٹ کا توڑ کرنے کے لیئے نواز کے چاہنے والے نے اپنے بلاگ پر ایک متنازع پوسٹ لگائی ہے اردو اسپیکنگ کے نام سے تاکہ لوگوں کی توجہ اس انٹرویو سے ہٹا سکیں :razz: :evil:
تمھاری اس پوسٹ کا توڑ کرنے کے لیئے نواز کے چاہنے والے نے اپنے بلاگ پر ایک متنازع پوسٹ لگائی ہے اردو اسپیکنگ کے نام سے تاکہ لوگوں کی توجہ اس انٹرویو سے ہٹا سکیں :razz: :evil:
اجمل ساحب نے میرا یہ تبصرہ اپنی پوسٹ سے متا دیا ہے اس لیئے میں اسے یہاں پیسٹ کررہا ہوں، کراچی میں لاشیں وہ گروا رہے ہیں جو پٹھانوں کو اسی طرح استعمال کررہے ہیں جس طرح ہندوؤں نے سکھوں کو استعمال کیا تھا! اس حوالے سے میرے ذاتی تجربات تو میں بعد میں بتاؤں گا !مہر آپی نے اپنے حوالے سے جو بات بتائی تھی وہ کیونکہ تین نسلوں کا قصہ ہے اس لیئے بتا رہا ہوں، مہر آپی کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ جب ہندوستان سے آئیں تو بہت کم عمر تھیں وہ لوگ پنجاب میں آکر رہے جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو ہر لڑکی یہی سوال کرتی تم کون ہو کہاں سے ائی ہو جب بتایا جائے تو کہتیں اچھا تم لوگ ہندوستوڑے ہو ارے بھائی تم لوگ تو بھگوڑے ہو ! اور وہ شرمندہ ہو کر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتیں ،شادی ہوکر وہ کراچی آگئیں یہاں مہر آپی پیدا ہوئیں اور جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو کسی نے نہیں مگر ایک پنجابی لڑکی نے ان سے یہ سوال کیا کہ تم کون ہو انہوں نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا پاکستانی وہ کہنے لگی پاکستانی تو تم بعد میں ہوگی ویسے تم کہاں کی ہو؟ کراچی کی، ارے نہیں بھئی کراچی کی نہیں پیچھے سے تم کہاں کی ہو؟اس سوال کا جواب انکے پاس نہ تھا اپنی والدہ سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ کیونکہ تم سندھ میں پیدا ہوئی ہو اس لیئے سندھی ہو جب اگلے دن پھر اس نے یہی سوال دہرایا تو انکا جواب سن کر اس نے زور سے قہقہہ مارا اور بولی سیدھے سیدھے کیوں نہیں کہتیں کہ تم ہندوستانی ہو،وہ اس سے جھگڑ پڑیں کہ نہیں میں پاکستانی ہوں ،اور ابھی چند سال پہلے پھر دو پنجابی خواتین نے الگ الگ موقعوں پر انہیں کہا آپ ہندوستانییوں میں ایسا ہوتا ہے ،آپ ہندوستانی تو ایسا کرتے ہیں،تو ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے کہا میں اس ملک میں پیدا ہونے کے با وجود ہندوستانی ہوں اور میری اولاد بھی ہندوستانی ہے تو ہمیں کتنی نسلیں لگیں گی پاکستانی بننے میں؟ یہ ہے وہ تعصب کا ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ 62 سال سے، یہ ہے تعصب کا وہ ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ ٦٢ سال سے! اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ غم صرف کچھ مخصوص پنجابیوں کو ہی کھائے جاتا ہے!
اجمل ساحب نے میرا یہ تبصرہ اپنی پوسٹ سے متا دیا ہے اس لیئے میں اسے یہاں پیسٹ کررہا ہوں، کراچی میں لاشیں وہ گروا رہے ہیں جو پٹھانوں کو اسی طرح استعمال کررہے ہیں جس طرح ہندوؤں نے سکھوں کو استعمال کیا تھا! اس حوالے سے میرے ذاتی تجربات تو میں بعد میں بتاؤں گا !مہر آپی نے اپنے حوالے سے جو بات بتائی تھی وہ کیونکہ تین نسلوں کا قصہ ہے اس لیئے بتا رہا ہوں، مہر آپی کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ جب ہندوستان سے آئیں تو بہت کم عمر تھیں وہ لوگ پنجاب میں آکر رہے جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو ہر لڑکی یہی سوال کرتی تم کون ہو کہاں سے ائی ہو جب بتایا جائے تو کہتیں اچھا تم لوگ ہندوستوڑے ہو ارے بھائی تم لوگ تو بھگوڑے ہو ! اور وہ شرمندہ ہو کر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتیں ،شادی ہوکر وہ کراچی آگئیں یہاں مہر آپی پیدا ہوئیں اور جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو کسی نے نہیں مگر ایک پنجابی لڑکی نے ان سے یہ سوال کیا کہ تم کون ہو انہوں نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا پاکستانی وہ کہنے لگی پاکستانی تو تم بعد میں ہوگی ویسے تم کہاں کی ہو؟ کراچی کی، ارے نہیں بھئی کراچی کی نہیں پیچھے سے تم کہاں کی ہو؟اس سوال کا جواب انکے پاس نہ تھا اپنی والدہ سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ کیونکہ تم سندھ میں پیدا ہوئی ہو اس لیئے سندھی ہو جب اگلے دن پھر اس نے یہی سوال دہرایا تو انکا جواب سن کر اس نے زور سے قہقہہ مارا اور بولی سیدھے سیدھے کیوں نہیں کہتیں کہ تم ہندوستانی ہو،وہ اس سے جھگڑ پڑیں کہ نہیں میں پاکستانی ہوں ،اور ابھی چند سال پہلے پھر دو پنجابی خواتین نے الگ الگ موقعوں پر انہیں کہا آپ ہندوستانییوں میں ایسا ہوتا ہے ،آپ ہندوستانی تو ایسا کرتے ہیں،تو ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے کہا میں اس ملک میں پیدا ہونے کے با وجود ہندوستانی ہوں اور میری اولاد بھی ہندوستانی ہے تو ہمیں کتنی نسلیں لگیں گی پاکستانی بننے میں؟ یہ ہے وہ تعصب کا ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ 62 سال سے، یہ ہے تعصب کا وہ ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ ٦٢ سال سے! اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ غم صرف کچھ مخصوص پنجابیوں کو ہی کھائے جاتا ہے!
ہاں بھئی اب تو چیف جسٹس صاحب بھی پنجاب کے لوگوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ جائیں جاکر کراچی میں دیکھیں مصطفی کمال نے کتنا کام کیا ہے!
ReplyDeleteہاں بھئی اب تو چیف جسٹس صاحب بھی پنجاب کے لوگوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ جائیں جاکر کراچی میں دیکھیں مصطفی کمال نے کتنا کام کیا ہے!
ReplyDeleteتمھاری اس پوسٹ کا توڑ کرنے کے لیئے نواز کے چاہنے والے نے اپنے بلاگ پر ایک متنازع پوسٹ لگائی ہے اردو اسپیکنگ کے نام سے تاکہ لوگوں کی توجہ اس انٹرویو سے ہٹا سکیں :razz: :evil:
ReplyDeleteتمھاری اس پوسٹ کا توڑ کرنے کے لیئے نواز کے چاہنے والے نے اپنے بلاگ پر ایک متنازع پوسٹ لگائی ہے اردو اسپیکنگ کے نام سے تاکہ لوگوں کی توجہ اس انٹرویو سے ہٹا سکیں :razz: :evil:
ReplyDeleteاجمل ساحب نے میرا یہ تبصرہ اپنی پوسٹ سے متا دیا ہے اس لیئے میں اسے یہاں پیسٹ کررہا ہوں،
ReplyDeleteکراچی میں لاشیں وہ گروا رہے ہیں جو پٹھانوں کو اسی طرح استعمال کررہے ہیں جس طرح ہندوؤں نے سکھوں کو استعمال کیا تھا!
اس حوالے سے میرے ذاتی تجربات تو میں بعد میں بتاؤں گا !مہر آپی نے اپنے حوالے سے جو بات بتائی تھی وہ کیونکہ تین نسلوں کا قصہ ہے اس لیئے بتا رہا ہوں، مہر آپی کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ جب ہندوستان سے آئیں تو بہت کم عمر تھیں وہ لوگ پنجاب میں آکر رہے جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو ہر لڑکی یہی سوال کرتی تم کون ہو کہاں سے ائی ہو جب بتایا جائے تو کہتیں اچھا تم لوگ ہندوستوڑے ہو ارے بھائی تم لوگ تو بھگوڑے ہو ! اور وہ شرمندہ ہو کر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتیں ،شادی ہوکر وہ کراچی آگئیں یہاں مہر آپی پیدا ہوئیں اور جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو کسی نے نہیں مگر ایک پنجابی لڑکی نے ان سے یہ سوال کیا کہ تم کون ہو انہوں نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا پاکستانی وہ کہنے لگی پاکستانی تو تم بعد میں ہوگی ویسے تم کہاں کی ہو؟ کراچی کی، ارے نہیں بھئی کراچی کی نہیں پیچھے سے تم کہاں کی ہو؟اس سوال کا جواب انکے پاس نہ تھا اپنی والدہ سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ کیونکہ تم سندھ میں پیدا ہوئی ہو اس لیئے سندھی ہو جب اگلے دن پھر اس نے یہی سوال دہرایا تو انکا جواب سن کر اس نے زور سے قہقہہ مارا اور بولی سیدھے سیدھے کیوں نہیں کہتیں کہ تم ہندوستانی ہو،وہ اس سے جھگڑ پڑیں کہ نہیں میں پاکستانی ہوں ،اور ابھی چند سال پہلے پھر دو پنجابی خواتین نے الگ الگ موقعوں پر انہیں کہا آپ ہندوستانییوں میں ایسا ہوتا ہے ،آپ ہندوستانی تو ایسا کرتے ہیں،تو ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے کہا میں اس ملک میں پیدا ہونے کے با وجود ہندوستانی ہوں اور میری اولاد بھی ہندوستانی ہے تو ہمیں کتنی نسلیں لگیں گی پاکستانی بننے میں؟
یہ ہے وہ تعصب کا ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ 62 سال سے،
یہ ہے تعصب کا وہ ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ ٦٢ سال سے!
اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ غم صرف کچھ مخصوص پنجابیوں کو ہی کھائے جاتا ہے!
اجمل ساحب نے میرا یہ تبصرہ اپنی پوسٹ سے متا دیا ہے اس لیئے میں اسے یہاں پیسٹ کررہا ہوں،
ReplyDeleteکراچی میں لاشیں وہ گروا رہے ہیں جو پٹھانوں کو اسی طرح استعمال کررہے ہیں جس طرح ہندوؤں نے سکھوں کو استعمال کیا تھا!
اس حوالے سے میرے ذاتی تجربات تو میں بعد میں بتاؤں گا !مہر آپی نے اپنے حوالے سے جو بات بتائی تھی وہ کیونکہ تین نسلوں کا قصہ ہے اس لیئے بتا رہا ہوں، مہر آپی کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ جب ہندوستان سے آئیں تو بہت کم عمر تھیں وہ لوگ پنجاب میں آکر رہے جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو ہر لڑکی یہی سوال کرتی تم کون ہو کہاں سے ائی ہو جب بتایا جائے تو کہتیں اچھا تم لوگ ہندوستوڑے ہو ارے بھائی تم لوگ تو بھگوڑے ہو ! اور وہ شرمندہ ہو کر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتیں ،شادی ہوکر وہ کراچی آگئیں یہاں مہر آپی پیدا ہوئیں اور جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو کسی نے نہیں مگر ایک پنجابی لڑکی نے ان سے یہ سوال کیا کہ تم کون ہو انہوں نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا پاکستانی وہ کہنے لگی پاکستانی تو تم بعد میں ہوگی ویسے تم کہاں کی ہو؟ کراچی کی، ارے نہیں بھئی کراچی کی نہیں پیچھے سے تم کہاں کی ہو؟اس سوال کا جواب انکے پاس نہ تھا اپنی والدہ سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ کیونکہ تم سندھ میں پیدا ہوئی ہو اس لیئے سندھی ہو جب اگلے دن پھر اس نے یہی سوال دہرایا تو انکا جواب سن کر اس نے زور سے قہقہہ مارا اور بولی سیدھے سیدھے کیوں نہیں کہتیں کہ تم ہندوستانی ہو،وہ اس سے جھگڑ پڑیں کہ نہیں میں پاکستانی ہوں ،اور ابھی چند سال پہلے پھر دو پنجابی خواتین نے الگ الگ موقعوں پر انہیں کہا آپ ہندوستانییوں میں ایسا ہوتا ہے ،آپ ہندوستانی تو ایسا کرتے ہیں،تو ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے کہا میں اس ملک میں پیدا ہونے کے با وجود ہندوستانی ہوں اور میری اولاد بھی ہندوستانی ہے تو ہمیں کتنی نسلیں لگیں گی پاکستانی بننے میں؟
یہ ہے وہ تعصب کا ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ 62 سال سے،
یہ ہے تعصب کا وہ ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ ٦٢ سال سے!
اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ غم صرف کچھ مخصوص پنجابیوں کو ہی کھائے جاتا ہے!