جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے بیت اللہ محسود کی زیر نگرانی تربیتی مرکز نواز کوٹ میں دہشت گردوں کی ”مصنوعی جنت “ دریافت کرلی ہے، جہاں خود کش حملہ آوروں کو ذہنی تربیت دیکر حملوں کیلئے تیار کیا جاتا تھا۔ اس ”مصنوعی جنت “ میں بیت اللہ محسود کی زیر نگرانی 12سے 18سال کی عمر کے خودکش حملہ آور تیار کئے جاتے تھے۔ ان خودکش حملہ آوروں کونواز کوٹ کے تربیتی مرکز میں مصنوعی جنت کے نظارے کرائے جاتے مخصوص کمروں کی دیواروں پر رنگ برنگی پینٹنگز بنائی گئی تھیں جن میں دودھ اور شہد کی نہریں خوبصورت نظارے اور ان نہروں کے کنارے حوروں کی تصاویر بنائی گئی تھیں۔ معصوم بچوں کو جنت کے خواب دکھا کر اور حوروں کی قربت کا یقین دلا کر دودھ اور شہد کی بہتی نہروں کی پرکشش منظر کشی کے ذریعے معصوم لوگوں کو خودکش دھماکوں میں قتل کرنے پر اکسایا جاتا تھا ۔ اس تربیتی مرکز میں ایک مذبح خانہ بھی قائم تھا جہاں سکیورٹی فورسزکے مغوی اہلکاروں کو ذبح کیا جاتا تھا ۔
اللہ پاکستان کے ، مسلمانوں کے اور انسانیت کے دشمنوں کو غارت کرے اور ہمیں نادان دوستوں سے اپنی پناہ میں رکھے آمین یا رب العالمین!
ReplyDeleteایک عام انسان کا جنت کا حاصل کرنا بہت مشکل کام ھے
ReplyDeleteاپنے نفس کو مارنا پڑتا ھے
ایسے جنت حاصل کرنا بہت آسان ھے صرف ایک بٹن ھی دبانا پڑے گا
اور سامنے حوریں استقبال کرینگی
بھائی کوئی ربط اس خبر کا؟ کوئی تصویر؟
ReplyDeleteحوریں یا بدروحیں
ReplyDeleteآپ نے جو لکھا ہے، اس کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟ اگرایسا ہوتا تو میڈیا پی ضرور آتا. لگتا ہے ک آپ نے عبدل حلیم شرر کے ناول فردوس بریں سے آئیڈیا چرا کر ایک فرضی پلوٹ تیار کیا ہے. اس بات کا یہ مطلب نہی ک میں طالبان کا حامی ہوں. مجھے صرف آپکی فرضی کہانی پسند نہی آئی.
ReplyDeletehttp://search.jang.com.pk/details.asp?nid=٣٩٤٢٨٨
ReplyDeletehttp://www.dailyaaj.com.pk/Details.php?NewsCategoryId=1&NewsId=٨٢٥٣
http://www.jang.net/urdu/details.asp?nid=394436
آپ اخبار پڑھا کرو اور ٹی وی دیکھا کرو ثبوت ہی ثبوت ملیں گے
ReplyDelete