اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟ہر طرف خلق نے کيوں شور مچا رکھا ہےروشنی دن کی وہي تاروں بھري رات وہیآج ہم کو نظر آتي ہے ہر ايک بات وہیآسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميںايک ہندسے کا بدلنا کوئي جدت تو نہيںاگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرےکسے معلوم نہيں بارہ مہينے تيرےجنوري، فروري اور مارچ ميں پڑے گي سردياور اپريل، مئي اور جون ميں ہو گي گرميتيرا من دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گااپنی ميعاد بسر کر کے چلا جائے گاتو نيا ہے تو دکھا صبح نئي، شام نئیورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئیبے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديںغالباً بھول گئے وقت...