Wednesday, December 31, 2008

نیا سال

اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟ہر طرف خلق نے کيوں شور مچا رکھا ہےروشنی دن کی وہي تاروں بھري رات وہیآج ہم کو نظر آتي ہے ہر ايک بات وہیآسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميںايک ہندسے کا بدلنا کوئي جدت تو نہيںاگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرےکسے معلوم نہيں بارہ مہينے تيرےجنوري، فروري اور مارچ ميں پڑے گي سردياور اپريل، مئي اور جون ميں ہو گي گرميتيرا من دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گااپنی ميعاد بسر کر کے چلا جائے گاتو نيا ہے تو دکھا صبح نئي، شام نئیورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئیبے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديںغالباً بھول گئے وقت...

Thursday, December 25, 2008

ہسپانیہ:موبائیل فون کی لت کا علاج

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ والدین بچوں کو 16 برس عمر سے پہلے فون نہ دلوائیںہسپانیہ میں ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق دو بچوں کو موبائیل فون کی لت سے بچانے کے لیے ذہنی امراض کے علاج کے ایک ادارے میں داخل کیا گیا ہے۔بچوں کی عمر 12 اور 13 سال ہے اور انہیں ان کے والدین نے انسٹی ٹیوٹ میں داخل کروایا ہے۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ موبائیل فون کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ فون کے بغیر وہ کوئی بھی کام نہیں کرسکتے ہیں اور ہر وقت موبائیل فون پر باتیں کرتے رہتے ہیں۔بچے فون کی وجہ سے اپنے روز مرہ کے کام کرنے میں تو ناکام تھے ہی اس کے علاوہ وہ پڑھائی پر دھیان...

ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں

ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیںتجھے منانے کا کیسا کمال رکھتے ہیںتجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہمبہت سے کام مقدرپہ ٹال رکھتے ہیںکوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتےتمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیںتمہارے بعد یہ عادت سی ہوگئی اپنیبکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیںخوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کرسو جان بوجھ کے دل کو نڈھال رکھتے ہیںکبھی کبھی وہ مجھے ہنس کے دیکھ لیتے ہیںکبھی کبھی مرا بے حد خیال رکھتے ہیںتمہارے ہجر میں یہ حال ہو گیا اپناکسی کا خط ہو اسے بھی سنبھال رکھتے ہیںخوشی ملے تو ترے بعد خوش نہیں ہوتےہم اپنی آنکھ میں ہر دم ملال رکھتے ہیںزمانے...

Monday, December 8, 2008

کتے ۔۔۔۔۔۔۔ فیض احمد فیض

یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتےکہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائیزمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کاجہاں بھر کی دھتکار کمائی ان کینہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرےغلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرےجو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دوذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دوہر ایک کی ٹھوکر کھانے والےیہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والےیہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائےتو انسان سب سرکشی بھول جائےیہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیںیہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیںکوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دےکوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دےفیض احمد فیض(مجموعہ کلام ) لفظ ...