کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا موبائل ہوتا
تو بڑے چاؤ کے ساتھ بڑے مان کے ساتھ
اپنے نازک سے ہاتھوں میں اٹھاتی مجھ کو
اور جوش مسرت سے گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ میں لہرا لہرا سا جاتا
تو ہر وقت ایس ایم ایس پڑھا کرتی
تو مجھ کو اور میں تجھ کو دیکھا کرتا
جب محبت بھرا ایس ایم ایس پڑھ کر مجھے چومتی
میں تیرے ہونٹوں کی حدت سے دہک سا جاتا
جب کسی بور ایس ایم ایس کو تو ڈیلیٹ کرتی
درد کی شدت سے میں بلبلا جاتا
رات کو تو جو سوتی مجھے سینے سے لگا کر
میں تیرے کان میں کھسر پھسر کرتا
تو دل والوں کو دل کھول کر میسج بھیجتی
اور سارا مہینہ ٹاک فری پے بات کرتی
کچھ نہیں تو تیرا اک بے نام سا موبائل ہوتا
کاش میں تیرےحسین ہاتھ کا موبائل ہوتا
Monday, February 23, 2009
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا موبائل ہوتا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔