Saturday, August 20, 2011

ادھورے سپنے – نویں قسط


آسمان پر گہرے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں، سرد اور تیزہوائیں چل رہی ہیں۔ بادل وقفے وقفےسے گرجتے ہیں تو یوں لگتاہےجیسے گڈو کی موت پر چپکے چپکے رورہے ہیں۔ ننھے گڈو کی میت اُٹھنے کی تیاری ہورہی ہے۔ مسجد سے لایا گیا جنازے کا ڈولا گھر کے باہررکھا ہوا ہےاور چونکہ آنگن میں لگا ٹین کا دروازہ بہت چھوٹا ہے اور ڈولا اندر لایا نہیں جاسکتالہذا پروگرام کے مطابق گڈو کو گود میں اُٹھا کر باہر جنازے کے ڈولے پر لٹایا جائے گااور اُس کے بعد میت قبرستان کی طرف روانہ ہوگی۔
اچانک محلے کے پانچ چھ افراداندر داخل ہوتے ہیں ۔ایک بوڑھا شخص آہستہ آہستہ گڈو کی چارپائی کے پاس جاتا ہے اور گڈو کی ماں کے سر پر تسلی دینے کے انداز میں ہاتھ رکھ دیتا ہے۔گڈو کی ماں آنسوؤں سے تر اور گرد سے اَٹا چہرہ اُٹھا کر اُس بوڑھے شخص کی طرف سے دیکھتی ہے۔اس کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ گڈو کی روانگی کا وقت آگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ماں جیسے پاگل ہو جاتی ہے  وہ ایک دم ننھے گڈوکو سینے سے چمٹا لیتی ہے  اور چیخ چیخ کر رونا شروع کر دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یوں لگتا ہے جیسے ماں کی دردناک چیخوں سے آسمان کے صبر کا پیمانہ لبریزہو گیا ہو اور وہ بھی اپنے آنسوؤں کوضبط نہ کر سکا ہو۔۔۔۔۔آسمان سے ٹپ ٹپ آنسو ٹپکنے لگتے ہیں۔
بوڑھا شخص آگے بڑھ کر محلےکی دو تین خواتین کی مدد سے ماں کو گڈو کی لاش سے بمشکل الگ کر تا ہے اور پھر گڈو کو اپنے ناتواں بازوؤں میں اُٹھا لیتا ہے۔ بوڑھا شخص جس نے شائد کافی دیر سے ضبط کیا ہوا تھااُس ننھے فرشتے کی لاش کو کہ جسکی ننھی سی زندگی حسرتوں اور محرومیوں کی کہانی ہے، اپنے بازوؤں میں دیکھ کر ایک دم پھٹ پڑتا ہے اور پھوٹ پھوٹ کر رونےلگتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بوڑھا شخص گرنے کے قریب ہوتا ہے  کہ ایک نوجوان آگے بڑھ کر اُسے سہارا دیتا ہے اور وہ بمشکل چلتا ہوا گڈو کو لے جاکر باہر جنازے کے ڈولے پر لٹا دیتا ہے۔

0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔