برطانوی ہوم سکریٹری جیکی سمتھ، بین الاقوامی دہشت گردی سےنمٹنے کے لئےپولیس اور سیکیورٹی سروس کو مزید اختیارات دینے پر غور کر رہی ہیں تاکہ فون اور ای میل کا ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔جیکی سمتھ نے کہا کہ دہشت گردی کی بدلتی ہوئی نوعیت کا مطلب ہے کہ مواصلاتی رابطوں تک رسائی اور اس کے لئے قوانین کی ضرورت ہے۔ ہوم سکریٹری اس کے لئے عوامی مشاورت کا ارادہ رکھتی ہیں۔
دہشت گردی کی روک تھام برطانوی حکومت کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے۔لیکن دہشت گردی کے مراحل اب مختلف ہیں، پہلے فلسطینی کاز سے متعلق گروپ حملے کرتے تھے اب خطرہ القاعدہ اور شدت پسندی سے ہے۔
"آج جن لوگوں سے ہمیں خطرہ ہے وہ کسی ایسے کاز سے وابستہ نہیں ہیں جو ایک جغرافیائی خطے تک محدود ہو۔ وہ ہر خطے میں برطانوی عوام کو اور دوسروں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ۔وہ عالمی سیاسی ڈھانچے کو نئی شکل دینا اور عقائد گروپوں کی علیحدگی چاہتے ہیں۔یہ نئی دہشت گردی اس ملک میں لوگوں کی بھرتی کرنے اور ہمارے اداروں کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ ان کے پاس شہریوں کو ہلاک کرنے کا گھڑا گھڑایا جواز بھی موجود ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ وہ اس پروپیگنڈے کو تیزرفتاری سےاور وسیع طور پر پھیلانے کے الیٹکرانک ذرائع بھی رکھتے ہیں"۔
جیکی سمتھ نے رد عمل سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہو ئے کہا
"دہشت گردی کا پہلا اور دوسرا مرحلہ قطعی مختلف ہے اور ہمارا ردعمل بھی ا یسا ہی مختلف ہونا چاہئیے۔لہذا ہمیں اپنی کامیابیوں اور نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے پر تیار رہنے کے لئے اپنی کانٹیسٹ حکمت عملی کو مسلسل آگے بڑھاتے رہنا چاہیئے۔اس کی بنیادی ضرورت ہوم آفس میں سیکیورٹی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے دفتر قائم کرنا ہے جو کانٹیسٹ پر عملدرآمد کرے، حکومت کے مختلف محکموں اور بین الاقوامی کوششوں کو مر بوط کرےاور جو اثر ہم پیدا کرنے کے خواہشمند ہیں اس کو یقینی بنائے"۔
پولیس اور سیکیورٹی کو مشترکہ طور پر کام کرنے میں مدد دینے کے لئےاضافی وسائل موجود ہیں اور مستقبل میں دہشت گردی سے بچاؤ کے لئے دہشت گردی کے خلاف پولیس کے چار علاقائی مراکز لندن، مانچسٹر، برمنگھم اور لیڈز کو ان میں شامل کیا گیا ہے۔
" ان یونٹوں سے ہماری پہنچ میں اضافہ ہوا ہے اورملک بھر میں ہماری عوامی فورسز کی وسیع تر سہولیات سے ہمارارابطہ بڑھا ہے۔ان یونٹوں کی رہنمائی ایک قومی کمان اسٹرکچر کرتا ہے ۔ان کا مقصد نہ صرف سازشوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی تحقیق کرنا ہے بلکہ بنیاد پرستی اور بنیاد پرست عناصر کو سمجھنا اور موثر طریقے سے ان سے نمٹنا ہے"۔
یہ اقدامات مثبت ثابت ہوئے ہیں لیکن خطرے کی نوعیت میں تبدیلی اور موثر جوابی کارروائی کی اہلیت کے لئے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے۔
ہماری پولیس اور سیکیورٹی سروسز نے نئے وسائل کی بدولت ملک میں اور بیرون ملک مسلسل گرفتاریاں عمل میں لائی ہیں اور سازشیں بے نقاب کی ہیں۔ ہم نے حملوں کو روک دیا ہے۔ہم نے بنیاد پرستی کی روک تھام کے لئے کئی پروگرام متعارف کرائے ہیں جنہیں مکمل مالی وسائل دئیے گئے ہیں۔ان پروگراموں کی تعداد74 ہوگی جن کے ساتھ ہمارے دوسرے قومی اور بین الاقوامی ساجھے داروں کی کارکردگی بھی شامل ہوگی۔یہ پروگرام مختلف نوعیت کے حامل ہیں جیسےبالکل مقامی سطح پر مثلاکسی کمیونٹی تنظیم کی تشکیل یا لندن کی کسی برا میں آسانی سے اثر میں آجانے والے افراد کی مدد سے لے کر بین الاقوامی سطح پر مثلا نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ بنیاد پرستی کی روک تھام پر ایک مشترکہ پروگرام اور یہاں کےاپنے تجربات میں ان کے ساتھ حصہ داری "۔
مواصلات میں تیز رفتار انقلاب کا مطلب ہے کہ اس ڈیٹا کو جمع کرنے کا طریقہ کار بھی تبدیل کیا جائے تاکہ بر طانیہ اہم شہادت کو جمع کرنے اورسن گن لینے میں اپنی 'افادیت " سے محروم نہ ہو۔
"ہم نہ صرف اپنی پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں پر انحصار کرتے ہیں بلکہ حکومت کے تمام محکموں، ہماری کمیونٹیز ، بین الاقوامی پارٹنروں اور صنعت پر بھی ہمارا انحصار ہے۔ ہم قانون پر بھروسا کرتے ہیںاور سمجھتے ہیں کہ خطرات میں تبدیلی کے ساتھ قانون میں بھی ایسی تبدیلی آنا ضروری ہے جو ہمارے حقوق اور ہماری آزادی کے سے مطابقت رکھتی ہو ۔ہم ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ ہمیں حل فراہم کرے"۔
کوئی بھی نیا قانون وسیع عوامی مشاورت کے بعد ہی بنایا جائے گا اور موبائل فون، ای میل اور ویب براؤسنگ کی عادت کے بارے میں مزید معلومات جمع کرنے کے منصوبوں کو اس کمیونی کیشن ڈیٹا بل میں شامل کیا جارہا ہے جو نومبر میں آئے گا۔
Wednesday, January 21, 2009
موبائل فون، ای میل اور انٹرنیٹ تک رسائی کے لئے نئے قانون کی تجویز
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔