باتیں سنتے رہو، باتیں کرتے رہو،
دل کی آواز کو اب دبانا نہیں۔
باتیں سنتے رہو، باتیں کرتے رہو،
دل میں جو بات ہے وہ چھپانا نہیں۔
آتے جاتے ہوئے میں نے دیکھا اُسے،
بولا دل اب نگاہیں ہٹانا نہیں۔
ہو و و و و
صبح سے شام پھر رات ڈھلتی گئی
روشنی چہرے کے اس کے ہر سو رہی۔
باتیں سنتے رہو، باتیں کرتے رہو،
دل میں جو بات ہے وہ چھپانا نہیں۔
نام لکھتا رہا اور چھپاتا رہا،
کہہ سکا اسکو دل کا فسانہ نہیں۔
ایک دن مل گیا کوئی اپنا اُسے،
کر گئی بھیر میں کیسے تنہا مجھے۔
ہو و و و و
تب لگا یوں مجھے میرے گھر میں اسے
چاند بن کر کبھی جگمگانا نہیں۔
باتیں سنتے رہو، باتیں کرتے رہو،
دل کی آواز کو اب دبانا نہیں۔
(الاپ)آ آ آ آ آ آ آ آ آ آ آ
میں تو مایوس تھا سرمئی شام میں،
زندگی بھیج دی اس نے پیغام میں۔
ہو و و و و و و و و
مل گئی وہ مجھے کہہ دیا یہ اُسے،
آ گئے ہو تو اب دور جانا نہیں۔
باتیں سنتے رہو، باتیں کرتے رہو،
دل میں جو بات ہے وہ چھپانا نہیں۔
Wednesday, April 15, 2009
باتیں کرتے رہو، باتیں سنتے رہو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔