آج دنیا میں ہماری زندگی کو آسان بنانے والی سب سے اہم اور بڑی مصنوعات میں سے ایک آٹو موبائل ہے۔18ویں صدی کی آخری تہائی سے لے کر آج تک مستقل مائل بہ ترقی خط حیات میں آٹو موبائل گاڑیوں، ٹرکوں اور ٹرالروں کے ہمیں فراہم کردہ امکانات سب کی نظر کے سامنے ہیں۔اور ہم اس حقیقت سے ہرگز صرف نظر نہیں کر سکتے کہ ان ذرائع رسل و رسائل نے ہماری دنیا کی طویل مسافتوں کو اتنا سمیٹ دیا ہے کہ اب دنیا ایک چھوٹے سے گاؤں کی شکل اختیار کر گئی ہے۔پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ٹریفک کے مسلسل بڑھتے ہوئے مسائل کا اس طرح شکار ہے کہ سڑکوں کی کشادگی، فلائی اوورز کی تعمیر اور ٹریفک قوانین میں تبدیلیاں بھی اس اضافے کو روک نہیں پا رہیں۔
حیدرآباد میں جانوروں کی مدد سے کھینچی جانے والے گاڑیاں بھی ٹریفک کے مسائل میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
لاہور میں ٹریفک کا مسئلہ نہایت سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے۔ سڑکوں میں بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے جس کی وجہ سے سکول، دفتر جانے والے لوگ اپنے اداروں میں وقت پر نہیں پہنچ سکتے۔
اس وقت ہمارے پاس جو پاکستان ہے وہ گاڑیوں کی پھیلائی ہوئی کاربن سے آلودہ پاکستان ہے۔ اور یہ بھی آپ جانتے ہیں کہ اس پاکستان کی آبادی میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ ٹریفک سے فضائی آلودگی جنم لیتی ہے جو کہ ہر انسان کے لئے خطرے کا سبب بن سکتی ہے۔ سانس کے مریض پھیپھڑوں اور گردوں کے مریض ان سڑکوں پر سفر نہیں کر سکتے کچھ لوگ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں کے اشاروں کو توڑ دیتے ہیں اس طرح حادثات پیش آتے ہیں۔ تمام شہریوں کو چاہئے کہ وہ قانون کا احترام کریں اس کی پابندی کریں تاکہ اس بڑے مسئلے سے نجات حاصل کی جا سکے۔
بینکوں اور دیگر کمپنیوں کی جانب سے گاڑیوں کو لیز پر فراہم کرنا بھی ٹریفک کے پڑھنے کی بڑی وجہ ہے۔ سب سے اہم وجہ تو پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے۔ اور جو تھوڑی بہت ٹرانسپورٹ موجود ہے، ہمارے شرفاء اس میں بیٹھنے سے کتراتے ہیں۔
ReplyDeleteدیگر شہروں کی بابت زیادہ علم نہیں لیکن کراچی میں اس مسئلہ پر قابو پانے کے لئے نعمت اللہ خان کی قیادت میں شہری حکومت نے گرین بس شروع کی، لیکن وہ بھی ہماری عادات کا شکار ہوگئی۔ موجودہ حکومت نے بھی CNG بس سروس کا منصوبہ شروع کیا ہے جسے تکمیل میں ابھی وقت چاہیے۔
میرے خیال میں تو شہری حکومت کو بس کا پیچھا چھوڑ کر انڈرگراؤنڈ ٹرین سٹم شروع کرنا چاہیے جیسا کہ سنگاپور اور ٹوکیو وغیرہ میں موجود ہے
بینکوں اور دیگر کمپنیوں کی جانب سے گاڑیوں کو لیز پر فراہم کرنا بھی ٹریفک کے پڑھنے کی بڑی وجہ ہے۔ سب سے اہم وجہ تو پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے۔ اور جو تھوڑی بہت ٹرانسپورٹ موجود ہے، ہمارے شرفاء اس میں بیٹھنے سے کتراتے ہیں۔
ReplyDeleteدیگر شہروں کی بابت زیادہ علم نہیں لیکن کراچی میں اس مسئلہ پر قابو پانے کے لئے نعمت اللہ خان کی قیادت میں شہری حکومت نے گرین بس شروع کی، لیکن وہ بھی ہماری عادات کا شکار ہوگئی۔ موجودہ حکومت نے بھی CNG بس سروس کا منصوبہ شروع کیا ہے جسے تکمیل میں ابھی وقت چاہیے۔
میرے خیال میں تو شہری حکومت کو بس کا پیچھا چھوڑ کر انڈرگراؤنڈ ٹرین سٹم شروع کرنا چاہیے جیسا کہ سنگاپور اور ٹوکیو وغیرہ میں موجود ہے
میں اس مسئلہ پر کسی اور پہلو سے لکھنے کا سوچ رہا تھا ۔ ہماری قوم کے ہر مسئلہ کی جڑ صرف ایک ہے کہ ہر آدمی ہر چیز کو اپنا حق سمجھتا ہے اور کسی دوسرے کو کوئی حق نہیں دینا چاہتا ۔
ReplyDeleteدفتر یا سکول دیر سے پہنچنا اسلئے ہے کہ جتنی دیر میں بغير بھیڑ کے پہنچا جا سکتا ہے ہر آدمی اس کے حساب سے گھر سے نکلتا ہے اور بھیڑ میں پھنس کر دوسروں کو مُوردِ الزام ٹھہراتا ہے ۔ اگر کوئی بھیڑ سے بچنا چاہتا ہے تو جس وقت وہ گھر سے نکلتا ہے اس سے 5 یا 10 منٹ پہلے نکلے تو بآرام وقت پر پہنچ جائے گا
سڑکوں پر گاڑیوں کے ٹھیراؤ کا بھی سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہر گاڑی بان یہ چاہتا ہے کہ وہ پہلے نکل جائے باقی جائیں بھاڑ میں ۔ اگر نظم کے ساتھ چلا جائے تو جو سفر ایک گھنٹہ میں پورا ہوتا ہے وہ 30 سے 40 منٹ میں ختم ہو جائے گا
میں اس مسئلہ پر کسی اور پہلو سے لکھنے کا سوچ رہا تھا ۔ ہماری قوم کے ہر مسئلہ کی جڑ صرف ایک ہے کہ ہر آدمی ہر چیز کو اپنا حق سمجھتا ہے اور کسی دوسرے کو کوئی حق نہیں دینا چاہتا ۔
ReplyDeleteدفتر یا سکول دیر سے پہنچنا اسلئے ہے کہ جتنی دیر میں بغير بھیڑ کے پہنچا جا سکتا ہے ہر آدمی اس کے حساب سے گھر سے نکلتا ہے اور بھیڑ میں پھنس کر دوسروں کو مُوردِ الزام ٹھہراتا ہے ۔ اگر کوئی بھیڑ سے بچنا چاہتا ہے تو جس وقت وہ گھر سے نکلتا ہے اس سے 5 یا 10 منٹ پہلے نکلے تو بآرام وقت پر پہنچ جائے گا
سڑکوں پر گاڑیوں کے ٹھیراؤ کا بھی سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہر گاڑی بان یہ چاہتا ہے کہ وہ پہلے نکل جائے باقی جائیں بھاڑ میں ۔ اگر نظم کے ساتھ چلا جائے تو جو سفر ایک گھنٹہ میں پورا ہوتا ہے وہ 30 سے 40 منٹ میں ختم ہو جائے گا
وفاقی حکومت سے زمین پر ٹرین نہپیں چل رہی ہے۔ انڈرگراؤنڈ ٹرین سٹم کیلئے بہت پیسہ چاہیے ۔ شہری حکومت بیچاری کیا کیا کرے۔
ReplyDeleteوفاقی حکومت سے زمین پر ٹرین نہپیں چل رہی ہے۔ انڈرگراؤنڈ ٹرین سٹم کیلئے بہت پیسہ چاہیے ۔ شہری حکومت بیچاری کیا کیا کرے۔
ReplyDeleteٹریفک کا مسئلہ ہر ملک میں ہے۔ پاکستان کوئی انوکھا نہیں ہے!
ReplyDeleteٹریفک کا مسئلہ ہر ملک میں ہے۔ پاکستان کوئی انوکھا نہیں ہے!
ReplyDeleteکراچی اور دوسرے بڑے شہروں میں بسوں کا نظام اتنا بہترین ہونا چاہیئے کہ لوگ ذاتی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پسند کریں،جیسے کولمبیا اور کیوبا وغیرہ میں ہے کہ وہاں وزراء بھی اپنی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں!
ReplyDeleteکراچی اور دوسرے بڑے شہروں میں بسوں کا نظام اتنا بہترین ہونا چاہیئے کہ لوگ ذاتی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پسند کریں،جیسے کولمبیا اور کیوبا وغیرہ میں ہے کہ وہاں وزراء بھی اپنی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں!
ReplyDelete