Monday, May 17, 2010

گرمی کیسی گرمی آئی ہے

 اف یہ گرمی ہائے گرمی کیسی گرمی آئی ہے
شدت گرمی سے دیکھو خلق کل گھبرائی ہے
تمتماتی دھوپ، حبس اور گھٹن سے ہراساں
طائران خوش نوا پہ کیسی پیزاری چھائی ہے
زرد رو پتوں میں سمٹی سوکھی سوکھی ڈالیاں
پیلی گھاس، پھول، پتے اور چمن کی تتلیاں
باغ کے نازک مکینوں پہ ویرانی چھائی ہے
اف یہ گرمی ہائے گرمی کیسی گرمی آئی ہے
شدت گرمی سے دیکھو خلق کل گھبرائی ہے
کیا پرندے کی چرندے اور حیوان و بشر
تپتے میدان اور زمیں صحرا و بحر و شجر
ہر کوئی اپنی زباں میں ہائے ہو کرنے لگا
قہر برساتے فلک سے کانپنے ڈرنے لگا
دیکھو کیسی توبہ تو اور ہائے ہو کرنے لگا
لو لپٹ سے ساری خلق کیسے تلملائی ہے
اف یہ گرمی ہائے گرمی کیسی گرمی آئی ہے

التجا آمیز نظریں رو بہ آسماں ہوئیں
لبوں پہ جاری دعائے ابر باراں ہوئیں
گرم آنکھوں اور لبوں کی ہمنوا زبان بےزباں ہوئی
سوئے فلک جب خلق خدا محو التجا ہوئی
حکم الٰہی سے جنت کی کھڑکی وا ہوئی
سرسراتی نرم ہوا زیست کی ادا ہوئی
دور افق کے پار سے یکلخت گھٹا آئی
رفتہ رفتہ آتے آتے آسماں پہ چھائی
رحمت باری کے جلوے نمایاں ہونے لگے
جلتی تپتی دھوپ کے سائے نہاں ہونے لگے
رت بدلی کے آثار نمودار ہو گئے
بادل برسنے کے لئے تیّار ہوگئے
پہلا قطرہ، دوسرا اور تیسرے کے ساتھ ہی
اک تسلسل سے شروع برسات نے برسات کی
آسماں پہ بادلوں کی گھن گرج کے ساتھ
تڑ تڑا تڑ تڑ تڑا تڑ ہونے لگی برسات

ابر و آبیاری نے پیاسی زمیں کا تن چھوا
لہلہا اٹھی زمیں کیا خوب رو جوبن ہوا
کونپلیں بھی سر اٹھا کے جھومنے لگیں
تتلیاں مسکائیں اور گلوں کو چومتے لگیں
پھر توانا ہو گئے اشجار جو بیمار تھے
پھر پرندے گیت گانے کے لئے تیار تھے
باغ کی رونق چمن کا حسن دوبالا ہوا
ڈھے چکا تھا جو مکاں پھر سے وہ بالا ہوا
خلق عالم سربہ سجدہ ہوگئی ربّ کے حضور
پوری ہوتی ہے الٰہی ہر دعا تیرے حضور

1 comment:

  1. اف یہ گرمی ہائے گرمی کیسی گرمی آئ ہے
    سيارہ کا چکر لگائيں پتہ چلے گا کيسی گرمی آئي ہے

    ReplyDelete