Wednesday, June 9, 2010

روایتی گاؤں بمقابلہ گلوبل ولیج - دوسری قسط


اس پوسٹ کو پڑھنے سے پہلے آپ اس کی پہلی قسط یہاں  پڑھ سکتے ہیں۔



پچھلی قسط میں  ہم نے روایتی گاؤں کے مُکھیا  جس کو ہم چوہدری یا جاگیرداریا وڈیرہ بھی کہہ سکتے ہیں کے بارے میں بات کی تھی آج ہم گوبل ولیج کے مُکھیا پر بات کریں گے۔ ترقی یافتہ ملکوں کا اصرار ہے کہ انٹرنیٹ ، کیبل  ،سیٹلائٹ،میڈیا اورموبائل  نظام کے معرض وجود میں آنے سے دنیا گوبل ولیج بن چکی ہے۔
جسے اب پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے۔ آج کے گلوبل ولیج میں  مکھیا امریکہ ہے۔ اس کے "چیلے چانٹے "برطانیہ اور یورپی ممالک ہیں۔اس مُکھیاکا " کنکٹا" اسرائیل ہے۔مُکھیاکے خصوصی تعلقات اقوام متحدہ سے ہیں مگر یہ "ناجائزتعلقات"  کام صرف وہی کام کرتے ہیں جن کا مُکھیاکی طرف سے حکم ملتاہے۔ اس کا"کنکٹا" اسرائیل  نے فلسطین کی سر زمین پر قبضہ کیا ہوا ہےاور وہ قبضہ ختم کرنے کے سلسلے میں میں پورے   گوبل ولیج کے دباؤ کو قبول کرنے سے بھی انکاری ہےاس کے باوجودمُکھیا اس  پر سختی کرنے کی بجائے محض پیار وپچکار سے کام لے رہا ہے۔اس کا "خاص آدمی " بھارت ہے جس نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔عرب لیگ کے 22 ممالک ایسے امن پسند کاشت  کار ہیں جو اپنی پیداوار کا  زیادہ حصہ مُکھیا کو دے کر بھی اس کے احسان مند رہتے ہیں۔ اور پاکستان وہ قرض دار ہے  مُکھیا کے خاص غلام شلام آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک وغیرہ جس کے گھر میں نہ صرف دن دھاڑے ڈاکے مارتے رہتے ہیں بلکہ اس کے اقتصادی اور پرسنل معاملات  پر اثر اندازہوتے ہیں بلکہ آج بھی ہو رہے  ہیں۔ گوبل ولیج کے مُکھیا صاحب مختلف خطوں میں  پیداہونے والے تنازعات کا بھرپور فائدہ اٹھا کر فریقین کو چُور چُور کر دیتاہے۔ وہ کبھی ایک فریق کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی دوسرے فریق کے ساتھ۔ کبھی ایک کی ہلہ شیری کرکے اپنا اسلحہ فروخت کر لیتا ہے تو کبھی دوسرے کی پیٹھ تھپتھپا کر اپنا مقصد پورا کر تا ہے۔


0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔