Monday, April 27, 2009

9 comments:

  1. سطر سطر سے انقلابیت جھلک رہی ہے ۔۔

    ReplyDelete
  2. سطر سطر سے انقلابیت جھلک رہی ہے ۔۔

    ReplyDelete
  3. سطر سطر سے انقلابیت جھلک رہی ہے ۔۔

    ReplyDelete
  4. بھائی آپ نے تو بہت کھری کھری باتیں سنا دیں۔ اور میں آپ کی کافی ساری باتوں سے اتفاق کرتا ھوں۔

    ReplyDelete
  5. بھائی آپ نے تو بہت کھری کھری باتیں سنا دیں۔ اور میں آپ کی کافی ساری باتوں سے اتفاق کرتا ھوں۔

    ReplyDelete
  6. بھائی آپ نے تو بہت کھری کھری باتیں سنا دیں۔ اور میں آپ کی کافی ساری باتوں سے اتفاق کرتا ھوں۔

    ReplyDelete
  7. میں 1986 میں لاہور کے جس پولی ٹیکنیکل کالج میں پڑھتا تھا وہاں امریکی ایڈ پر 40ایسے طلبہ پختون طلبہ پڑھتے تھے جو گدون وغیرہ کے علاقے کے پوست کے کاشتکار تھے۔ اور امریکہ نہ پوست نہ کاشت کرنے کے وعدے پر دیگر سہولیات کے ساتھ ان کے بچوں کو مفت تعلیم بھی دینے کا بیڑہ اٹھایا تھا۔ اس وقت ایک طالبعلم کے تمام قلم سے کتاب اور امتحانی اخراجات ہاسٹل اخراجات کے علاوہ فی سٹوڈنٹ 800روپے جیب خرچ بھی ادا کیا جاتا تھا۔
    میرے تمام مذکورہ کلاس فیلو پانچ وقت کے نمازی اور روزہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دیگر معاشرتی برائیوں میں کسی سے پیچھے نہ تھے۔ ایک روزمیں‌نے ان سے سوال کیا کہ تم لوگ اتنے نمازی روزہ دار ہوپھر نہ صرف پوست کاشت کرتے ہو بلکہ ہیروئن بھی بنا کر سمگل کرتے ہو۔کیا یہ اسلام میں‌جائز ہے؟ تو میرے ان دوستوں کا مشترکہ جواب تھا کہ ہمارے علاقے کے مولوی نے اس سوال پر قرآن پاک کھولا اور اس میں‌سے پڑھ کر ہمیں بتایا کہ جس چیز پر زکوات دی جائے وہ جائز ہے۔ تو ہم اپنی کاشت اور اس سے حاصل ہونے والی ہیروئن پر زکوات دیتے ہیں۔ اس لئے یہ جائز ہے۔میں‌ان لوگوں کے ایمان پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا یہ آپ خود سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔ :roll:

    ReplyDelete
  8. میں 1986 میں لاہور کے جس پولی ٹیکنیکل کالج میں پڑھتا تھا وہاں امریکی ایڈ پر 40ایسے طلبہ پختون طلبہ پڑھتے تھے جو گدون وغیرہ کے علاقے کے پوست کے کاشتکار تھے۔ اور امریکہ نہ پوست نہ کاشت کرنے کے وعدے پر دیگر سہولیات کے ساتھ ان کے بچوں کو مفت تعلیم بھی دینے کا بیڑہ اٹھایا تھا۔ اس وقت ایک طالبعلم کے تمام قلم سے کتاب اور امتحانی اخراجات ہاسٹل اخراجات کے علاوہ فی سٹوڈنٹ 800روپے جیب خرچ بھی ادا کیا جاتا تھا۔
    میرے تمام مذکورہ کلاس فیلو پانچ وقت کے نمازی اور روزہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دیگر معاشرتی برائیوں میں کسی سے پیچھے نہ تھے۔ ایک روزمیں‌نے ان سے سوال کیا کہ تم لوگ اتنے نمازی روزہ دار ہوپھر نہ صرف پوست کاشت کرتے ہو بلکہ ہیروئن بھی بنا کر سمگل کرتے ہو۔کیا یہ اسلام میں‌جائز ہے؟ تو میرے ان دوستوں کا مشترکہ جواب تھا کہ ہمارے علاقے کے مولوی نے اس سوال پر قرآن پاک کھولا اور اس میں‌سے پڑھ کر ہمیں بتایا کہ جس چیز پر زکوات دی جائے وہ جائز ہے۔ تو ہم اپنی کاشت اور اس سے حاصل ہونے والی ہیروئن پر زکوات دیتے ہیں۔ اس لئے یہ جائز ہے۔میں‌ان لوگوں کے ایمان پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا یہ آپ خود سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔ :roll:

    ReplyDelete
  9. میں 1986 میں لاہور کے جس پولی ٹیکنیکل کالج میں پڑھتا تھا وہاں امریکی ایڈ پر 40ایسے طلبہ پختون طلبہ پڑھتے تھے جو گدون وغیرہ کے علاقے کے پوست کے کاشتکار تھے۔ اور امریکہ نہ پوست نہ کاشت کرنے کے وعدے پر دیگر سہولیات کے ساتھ ان کے بچوں کو مفت تعلیم بھی دینے کا بیڑہ اٹھایا تھا۔ اس وقت ایک طالبعلم کے تمام قلم سے کتاب اور امتحانی اخراجات ہاسٹل اخراجات کے علاوہ فی سٹوڈنٹ 800روپے جیب خرچ بھی ادا کیا جاتا تھا۔
    میرے تمام مذکورہ کلاس فیلو پانچ وقت کے نمازی اور روزہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دیگر معاشرتی برائیوں میں کسی سے پیچھے نہ تھے۔ ایک روزمیں‌نے ان سے سوال کیا کہ تم لوگ اتنے نمازی روزہ دار ہوپھر نہ صرف پوست کاشت کرتے ہو بلکہ ہیروئن بھی بنا کر سمگل کرتے ہو۔کیا یہ اسلام میں‌جائز ہے؟ تو میرے ان دوستوں کا مشترکہ جواب تھا کہ ہمارے علاقے کے مولوی نے اس سوال پر قرآن پاک کھولا اور اس میں‌سے پڑھ کر ہمیں بتایا کہ جس چیز پر زکوات دی جائے وہ جائز ہے۔ تو ہم اپنی کاشت اور اس سے حاصل ہونے والی ہیروئن پر زکوات دیتے ہیں۔ اس لئے یہ جائز ہے۔میں‌ان لوگوں کے ایمان پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا یہ آپ خود سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔ :roll:

    ReplyDelete