Thursday, May 14, 2009

ہائے رے بجلی، عوام کو دن میں چین نہ رات میں سکون

ملک بھر میں بڑھتی ہوئی گرمی کے ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافے نے عوام کو دوہرے عذاب میں مبتلا کردیا ہے ۔کراچی میں شہریوں کو بجلی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق کر اچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو پانچ سو میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ آٹھ سے دس گھنٹے تک پہنچ گیا ہے ۔ دوسری جانب شہر میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہیں۔بجلی کی آنکھ مچولی سے فرسودہ تنصیبات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور لائین ٹرپ ہونے کی شکایات عام ہیں۔لوڈ شیڈنگ کے باعث انٹر میڈیٹ کا امتحان دینے والے طالب علم خاص طور پر شدید پریشان ہیں ۔ شہریوں نے حکومت سے کے ای ایس سی انتظامیہ کی بے حسی اور ناقص کارکردگی کا سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔لاہور کی صورت حال بھی کراچی سے زیادہ مختلف نہیں ہے جہاں آٹھ سے دس گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو شہریوں کو نہ دن میں سکون ہے اور نہ رات میں چین ۔پشاور صوبہ سرحد کے مختلف علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شہری علاقوں میں آٹھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔شہر کے کئی صنعتی یونٹ بند ہیں جبکہ لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے

3 comments:

  1. جب عوام اپنے لئے نااہل حکمران چنیں گے تو یہ سب کچھ برداشت کرنا ہی پڑے گا

    ReplyDelete
  2. یہ واپھڈا اور اس کے معلقہ مھکمہ انہیں تو بس اللہ ہی سمجھے، :roll:
    میرے ایک ملنے والے ہیں ان کی بہن رہتی ہیں واپڈا کالونی میں بتا رہے تھے کہ ان کی بھن کے گھر میں دن رات لائٹ جلا کرتی ہے اور کمروں کے اے سی بھی وجہ ان کی کالونی میں بجلی فری ہے اور تمہیں پتہ ہے سارے بجلی کے محکمے کے ملازمیں کو بھی بجلی فری ہوتی ہے اور فوجیوں کی کالونیوں میں بھی بجلی کا کوئی بل شل نہیں ہوتا اور جو ہمارے ارکان سوبائی اور قومی اسمبلی ہیں ان کا بھی خاص استھقاق ہے بجلی پر تو میاں صبر کرو جب نو من تیل ہوگا اور رادھا ناچے گی تو تمھیں بھی اس عذا ب سے نجات مل جائے گی :evil:
    ان مسائل کا صرف ایک حل ہے کہ سب مفت خوروں کی بجلی قیمتن کر دی جائے یاجن کو دینا ضروری ہے تو ان کو ایک اوسط گھر میں جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے اتنی مفت کرکے باقی کا بل وصولا جائے اور ملک بھر میں کنڈوں کے خلاف سخت مہم چلائی جائے،مگر پھر وہی بات نہ نو من تیل ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete