Friday, October 9, 2009

جامعہ کراچی میں امریکی اسکالر پر جوتے سے حملہ



جوتا مارنے کا کلچر عراق سے چلتے چلتے اب کراچی پہنچ گیا، جامعہ کراچی میں امریکی اسکالر ،صحافی اور امریکی فاؤنڈیشن برائے ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے صدر کلفرڈ مے کو جوتا مارنے کی کوشش کی گئی،


لیکچر پروگرام کے آرگنائزر مونس احمر کے مطابق امریکی مہمان پر لیکچر کے ایک طالب علم نے جوتا مارنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ جوتا مارنے کا عمل قابل مذمت ہے اور اس حوالے سے کلفرڈ مے سے معذرت بھی کرلی گئی ہے۔


 


11 comments:

  1. سلام فرحان

    اس خبر پہ میں بلاگ لکھنے لگی تھی :| :| :|
    اپ نے پہلے لکھ دیا

    ReplyDelete
  2. سلام فرحان

    اس خبر پہ میں بلاگ لکھنے لگی تھی :| :| :|
    اپ نے پہلے لکھ دیا

    ReplyDelete
  3. یار تو بلاگ کھول کر خبریں ہی سنتا رھتا ہے۔ :mrgreen:

    ReplyDelete
  4. یار تو بلاگ کھول کر خبریں ہی سنتا رھتا ہے۔ :mrgreen:

    ReplyDelete
  5. آج کی خبروں میں جامعہ کراچی کے حوالے سے یہ خبر سنکر افسوس ہوا۔ آپ نہ عراق کے صحافی ہے اور نہ زندگی میں آپکی کوئ اور اچیومنٹس ہونگی پھر اس قسم کی حرکت صرف خبر کا حصہ بننے کے لئے کی گئ ہوگی۔ جس طرح ہم یہ شور مچاتے ہیں کہ ہر پاکستانی دہشت گرد نہیں ہوتا اسی طرح ہر امریکی بھی استعماری قوتوں کی علامت نہیں ہے۔ اپنے غصے کے اظہار کے اور بھی بہت سے مناسب اور مہذب طریقے موجود ہیں لیکن ان سے شاید دنیا کے سامنے آپ اتنے زیادہ نمایاں نہیں ہوتے۔
    وہ لوگ جو علم کے شعبے سے وابستہ ہیں انکی عزت کرنی چاہئیے۔ میں اپنی ذاتی رائے میں اس فعل کو قطعآ لائق تحسین نہیں سمجھتی۔

    ReplyDelete
  6. آج کی خبروں میں جامعہ کراچی کے حوالے سے یہ خبر سنکر افسوس ہوا۔ آپ نہ عراق کے صحافی ہے اور نہ زندگی میں آپکی کوئ اور اچیومنٹس ہونگی پھر اس قسم کی حرکت صرف خبر کا حصہ بننے کے لئے کی گئ ہوگی۔ جس طرح ہم یہ شور مچاتے ہیں کہ ہر پاکستانی دہشت گرد نہیں ہوتا اسی طرح ہر امریکی بھی استعماری قوتوں کی علامت نہیں ہے۔ اپنے غصے کے اظہار کے اور بھی بہت سے مناسب اور مہذب طریقے موجود ہیں لیکن ان سے شاید دنیا کے سامنے آپ اتنے زیادہ نمایاں نہیں ہوتے۔
    وہ لوگ جو علم کے شعبے سے وابستہ ہیں انکی عزت کرنی چاہئیے۔ میں اپنی ذاتی رائے میں اس فعل کو قطعآ لائق تحسین نہیں سمجھتی۔

    ReplyDelete
  7. باعث شرم حرکت ہے۔ اس گدھے کو تو نہ صرف اس جامعہ سے باہر نکال دینا چاہئے بلکہ تمام پاکستان کی جامعات میں داخلے کے لئےنااہل قرار دے دینا چاہئے۔

    ReplyDelete
  8. باعث شرم حرکت ہے۔ اس گدھے کو تو نہ صرف اس جامعہ سے باہر نکال دینا چاہئے بلکہ تمام پاکستان کی جامعات میں داخلے کے لئےنااہل قرار دے دینا چاہئے۔

    ReplyDelete
  9. اس موضوع پر قدرے تفصیلی بلاگ جس میں عنیقہ صاحبہ کے سوالوں کا جواب بھی ہے یہاں ملاحظہ کریں۔ انگریزی بلاگ بھی ہے، جس کو پڑھ کر آپ میں سے اکثر محمد حسین کے فعل کو غلط نہیں سمجھیں‌گے۔
    http://talkhaabau.wordpress.com/2009/10/09/%d8%ac%d8%a7%d9%85%d8%b9%db%81-%da%a9%d8%b1%d8%a7%da%86%db%8c-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%d9%85%d8%b1%db%8c%da%a9%db%8c-%d8%ac%d8%a7%d8%b1%d8%ad%db%8c%d8%aa-%da%a9%db%92-%d9%85%d9%86%db%81-%d9%be%d8%b1/

    http://talkhaaba.wordpress.com/2009/10/09/ku-student-hurled-shoe-at-representative-of-aggression/

    ReplyDelete
  10. جناب میں آپکے بلاگ پہ یہ تحریر دیکھ چکی ہوں اور اس پہ اپنا تبصرہ بھی دیکھ چکی ہوں۔ ایک دفعہ پھر یہ کہنا چاہونگی کہ جس طرح افغانستان کی جنگ پاکستان کے اندر لڑنا غلط تحا اسی طرح ایران کی جنگ پاکستان کے اندر لڑنا غلط ہے۔ ہمیں امریکہ سے شکایت ہے ہم انہیں اور انکی امداد کو جس سے وہ ہمیں خریدتے ہیں اسے شدید نفرت ہے تو ہم یہ جنگ جوتوں سے نہیں جیت سکتے۔ آپ اس بات پہ معترض ہوتے ہیں کہ وہ ہم پہ بمباری کر کے ہمارے معصوم شہریون کو ختم کرتے ہیں اور اسے سہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیتے ہیں تو کیا یہ بمباری جوابآ جوتوں سے لڑی جائیگی۔ اگر آج ہمارا نمائندہ دہلی میں بیٹھا کشمیر کے مسئلے پر ہمارا موقف بیان کرنا چاہے اور جوابآ شیوسینا والے اسےجوتےاٹھا کر مریں تو کیا یہ لائق تحسین عمل ہوگا۔
    اگر آپ ان سے لڑنا چاہتے ہیں تو پھر برابر سے لڑیں اور ان سے کہہ دیں کہ ہمیں آپ سے کوئ امداد نہیں چاہئیے۔ اپنے داخلی مسائل کی نوعیت کو سمجھیں اور انہیں حل کرنے کے لئیے کوشاں ہوں۔ وہ نظام جو آپکے عوام کو جینے کا حق نہیں دے پا رہا ہے اسے بدل ڈالیں۔ اس طرح کے واقعات جذباتی لوگوں کو مصروف رکھنے کی کڑی ہے اور کچھ نہیں۔ یہ ہمیں کہیں نہیں لے جائیں گے۔

    ReplyDelete
  11. جناب میں آپکے بلاگ پہ یہ تحریر دیکھ چکی ہوں اور اس پہ اپنا تبصرہ بھی دیکھ چکی ہوں۔ ایک دفعہ پھر یہ کہنا چاہونگی کہ جس طرح افغانستان کی جنگ پاکستان کے اندر لڑنا غلط تحا اسی طرح ایران کی جنگ پاکستان کے اندر لڑنا غلط ہے۔ ہمیں امریکہ سے شکایت ہے ہم انہیں اور انکی امداد کو جس سے وہ ہمیں خریدتے ہیں اسے شدید نفرت ہے تو ہم یہ جنگ جوتوں سے نہیں جیت سکتے۔ آپ اس بات پہ معترض ہوتے ہیں کہ وہ ہم پہ بمباری کر کے ہمارے معصوم شہریون کو ختم کرتے ہیں اور اسے سہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیتے ہیں تو کیا یہ بمباری جوابآ جوتوں سے لڑی جائیگی۔ اگر آج ہمارا نمائندہ دہلی میں بیٹھا کشمیر کے مسئلے پر ہمارا موقف بیان کرنا چاہے اور جوابآ شیوسینا والے اسےجوتےاٹھا کر مریں تو کیا یہ لائق تحسین عمل ہوگا۔
    اگر آپ ان سے لڑنا چاہتے ہیں تو پھر برابر سے لڑیں اور ان سے کہہ دیں کہ ہمیں آپ سے کوئ امداد نہیں چاہئیے۔ اپنے داخلی مسائل کی نوعیت کو سمجھیں اور انہیں حل کرنے کے لئیے کوشاں ہوں۔ وہ نظام جو آپکے عوام کو جینے کا حق نہیں دے پا رہا ہے اسے بدل ڈالیں۔ اس طرح کے واقعات جذباتی لوگوں کو مصروف رکھنے کی کڑی ہے اور کچھ نہیں۔ یہ ہمیں کہیں نہیں لے جائیں گے۔

    ReplyDelete