Wednesday, January 27, 2010

انسانی جان سے کھیلنے والی مافیا کا ایک اور شکار

انسانی جان سے کھیلنے والی مافیا کا ایک اور شکار۔ میرے دوست کی منگیتر انعم حئی ہلاک ہو گئی ۔انعم حئ سے میرے دوست عبد الراشد کی منگنی ستمبر 2009 میں ہوئی تھی۔
کل رات یوپی سوسائٹی کی انعم حئی کو پیٹ میں درد کے باعث گودھرا مسلم اسپتال داخل کرایا گیا۔جہاں ڈاکٹر نے مریضہ کو مبینہ طور پر انجیکشن لگایاجس کے چند منٹ بعد وہ دم توڑ گئی۔ ہلاکت کے بعد اسپتال انتظامیہ نے انعم کے والدین کو ایک کمرے میں بند کر دیا اور دھمکیاں دی کہ یہ بات کسی کونہیں بتانا۔ انعم کے والدین
نے موبائل کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کواس واقعے کی اطلاع دی۔ جس پر انعم کے اہل خانہ اور رشتے داروں نےواقعے کے خلاف اسپتال کے باہر احتجاج کیا جس پر اسپتال انتظامیہ نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایااسی اثناء میں وہاں صحافی بھی پہنچ گئے مگراسپتال انتظامیہ نے واقعے کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے کیمرے توڑ دئیے ۔
بعد میں ورثاء اور علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے یوپی موڑ کے قریب سڑک بلاک کردی اور ٹائر نذر آتش کیے اور لاش کو لے کر پولیس تھانے گئے مگر پو لیس نے مقدمہ درج کرنے کی بجائے تھانے کے دروازے بند کر دیئے مگر لواحقین نے تھانہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں دھرنا دیا۔ پھرواقعے کی ایف آئی آر ڈاکٹر ناصر اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف نیو کراچی انڈسٹریل ایریا تھانے میں درج کرلی گئی۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ صحت کے نام پر انسانی جان سے کھیلنے والی مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انعم کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کی موت ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے۔ جب کہ پوسٹ مارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز کا کہناہے کہ انعم حئ کی موت طبی نہیں ہے۔

5 comments:

  1. اے آر وائے پہ نیوز دیکھی تھی بہت دکھ ھوا
    بڑے شہروں کے واقعات تو میڈیا سامنے لے آتا ھے چھوٹے شہروں میں پتا نہیں کتنے لوگ نیم
    حکیم نما داکٹروں کے ھاتھوں موت کے گھاٹ اترتے ھیں

    ReplyDelete
  2. انا للہ وانا الیہ راجعون۔
    اللہ کریم مرحومہ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دیں اور لواحقین کو صبر عطافرمائیں۔
    مسیحائی کے نام پر بربریت کا بازار گرم کرنے والوں کو عبرتناک سزا ملنا چاہئے۔

    ReplyDelete
  3. مجھے گذشتہ کل یا ایک دن پہلے معلوم ہوا تھا کہ کراچی میں ایک سترہ سالہ لڑکی غلط ٹیکہ لگائے جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہے ۔ مجھے دُکھ کے ساتھ حیرانی بھی ہوئی کہ دو تین دہائیوں سے ٹیکہ لگانا آخر انتخاب ہوتا ہے اور پاکستان نہیں تو کم از کم اسلام آباد اور پنجاب کے سرکاری میں بھی ایسا ہی ہے لیکن نجی ہسپتالوں میں کیوں پہلے ٹیکہ لگا دیتے ہیں
    مجھے یاد ہے پنسلین کا ٹیکہ ایک معمول بن چکا تھا کہ 1960ء کی دہائی میں اس کا ردِ عمل ظاہر ہونے لگا تو اس پر پابندی لگا دی گئی ۔ اس کے کچھ سال بعد آئرن کے ٹیکے کا ردِ عمل ہوا اور اُس پر پابندی لگی ۔ 1970ء کی دہائی میں کسی اور دوائی کے ٹیکہ کا بھی ردِ عمل ہوا تو ٹیکے کو آخری انتخاب قرار دے دیا گیا اور وہ بھی پہلے تھوڑی سی دوائی کا ٹیکہ لگا کر ٹیسٹ کرنے کے بعد
    عصرِ حاضر لاقانونیت اور بے اصولی کا دور ہے

    ReplyDelete
  4. ان للہ و ان علیہ راجعون۔

    ReplyDelete
  5. جس ملک کے مسیحا تشدد پر اتر آئیں
    تو اس ملک کے لئے دشمنوں کی ضرورت نہیں

    ReplyDelete