Tuesday, December 29, 2009

کراچی میں دھماکا


کراچی کے علاقے ایم اے جناح روڈ پر ڈینسو ہال پر یوم عاشورہ کی نسبت سے نکالے گئے مرکزی جلوس میں دھماکا ہوا ہے، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں20سے زائدافراد جاں بحق ہوئے ہیں ۔ 2افراد کی لاشیں جناح اسپتال جبکہ18لاشیں سول اسپتال میں موجود ہیں۔ 45سے زائد افراد اس سانحے میں زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ شدید نوعیت کا تھا ۔ دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراو بھی جبکہ بعض عینی شاہدین کے مطابق موقع پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔اب تک ایک درجن سے زائد گاڑیوں اور متعدد کانوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ جائے وقوع سے ایمبولینس زخمیوں کو منتقل کر رہی ہیں جبکہ شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ جلوس میں شامل مذہبی رہنماوٴں نے شرکاء سے اپیل کی ہے کہ وہ پر امن رہیں ۔ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال نے کراچی بم دھماکے کے بعد لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔




کل ملک بھر میں یوم سوگ منایا جائےگا، اور سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی تمام اضلاع میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔


یہ وقت صبر اور تحمل کے مظاہرے کا ہے، اگر ہم نے رد عمل میں املاک کو نقصان پہنچایا تو  ہم بھی امن تباہ کرنے والوں کی سازش کا حصہ بن جائیں گے۔ دہشت گرد بہت عرصے سے کوشش میں تھے کہ کراچی کے امن کو کسی طرح تباہ کیا جائے آج وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو ئے ہیں جسے ہم پر امن رہ کر ناکام بنا سکتے ہیں۔


کراچی دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج








6 comments:

  1. اشتعال کے نتیجے میں بے قصور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانا اور نذرِ آتش کرنا بھیاتنا ہی بڑا جُرم ہے جتنا خود کُش حملہ ۔ یہ جلاؤ گیراؤ اور فائرنگ ڈیفیس اور چند دوسرے علاقوں کے علاوہ پورے کراچی میں جاری ہے ۔ بولٹن مارکیٹ کے علاقہ میں دکانیں جل رہی ہیں ۔ نارتھ کراچی کی ایک مارکیٹ کو بھی آگ لگا دی گئی ہے

    ReplyDelete
  2. اس سلسلے میں ایک اہم عملی قدم اٹحانے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کہ جب تک خوشدکش حملہ آوروں کا جن قابو میں نہیں آتا۔ اس وقت تک تمام مذہبی جلوسوں کی چاہے وہ کسی بھی فقہہ سے تعلق رکھتے ہوں پابندی لگا دی جائے۔
    ان جلوسوں کی نوعیت زیادہ حساس ہوتی ہے اور اس سے شر پسند عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ایران میں بھی ایسے جلوسوں کی اجازت نہیں۔ دیگر اسلامی ممالک میں بھی جلوسون کی کہانی سننے میں نہیں آتی تو ہمارے لئیے بھی یہ فرض نہیں ہیں۔
    مرنے والے اپنی جان سے گئے،، لوگوں کا روزگار ختم ہوا اور شہر میں دہشت کی فضا پھیلی۔ اسکے علاوہ ایک بڑا معاشی نقصان الگ۔ دھماکہ کرنیوالے تو یہی چاہتے تھے اور وہی ہوا۔ پورے واقعے کی کیمرہ فوٹیج موجود ہے،، عینی شاہدین ہیں اور امید ہے کہ جلد پتہ لگ جائے گا کہ اشتعال انگیزی پھیلانے والے کون تھے۔

    ReplyDelete
  3. ہمارے بزرگ لاگر اجمل صاحب لکھتے ہیں
    "اشتعال کے نتیجے میں بے قصور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانا اور نذرِ آتش کرنا بھیاتنا ہی بڑا جُرم ہے جتنا خود کُش حملہ”
    میں صرف یہ عر‌ض کرنا چاہتا ہوں کہ خودکش حملہ ( خود کو ہلاک کرنا اور دوسروں کو ہلاک کرنا) کبھی بھی کسی بھی جرم کے برابر نہیں ہوسکتا
    بے قصور لوگوں کو مارنا ان کی املاک کو نقصان پہنچانا بھی جرم ہے – ایک انسان کو مارنا انسانیت کو مارنا ہے-

    We can’t compare these two different entities. Suicide (suicide bomb) is not comparable with any thing

    ReplyDelete
  4. انیقہ آپ کا کہنا بلکل صائب ہے میں بھی مسلسل یہی کہہ رہا ہوں، کاش ہمارے صاحب اختیار اور اقتدار کے کانوں پربھی جوں رینگ جائے،
    کچھ لوگ اپنے بلاگ پر اس بارے میں لکھھ کر یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ایساکراچی میں ہی کیوں ہوتا ہے ویسے تو پورے پاکستان میں کم و بیش ایسا ہی ہوتا ہے مگر کراچی میں ذیادہ اس لیئے ہوتا ہے کہ سب جگہوں کے کرمنل یہ کہہ کر کراچی پہنچ جاتے ہیں کہ جل کراچی موج کمائیاں :evil:

    ReplyDelete
  5. جب پتا ہے کہ دھماکے ہونے ہی ہیں‌ تو لوگ جلسپ جلوس نکالتے کیوں ہیں؟

    ReplyDelete
  6. [...] دوست  افتخار اجمل، شعیبب صفدر، سیدہ شگفتہ، نعمان اور فرحان دانش پہلے ہی اس دہشت گردی اور بعد میں ہونے والے نقصان پر [...]

    ReplyDelete