کراچی کے علاقے کھوڑی گارڈن میں مفت راشن کی تقسیم کے دوران بھگدڑ اوررش میں دم گھٹنے سے 18خواتین اور بچے جاں بحق ہوگئے۔کراچی کے انتہائی گنجان علاقے جوڑیا بازارکے کھوڑی گارڈن کے پاس ایک مخیر تاجر چوہدری افتخارکی جانب سے ہر سال کی طرح اس سال بھی غریبوں اور مستحق افراد میں مفت راشن تقسیم کیاجارہاتھاجہاں افراد زیادہ ہونے اور راشن حاصل کرنے میں پہل کرنے کے باعث شدید بھگدڑ مچ گئی جس سے دم گھٹنے اورپیروں تلے روندے جانے سے خواتین اور بچوں سمیت18افراد جاں بحق ہوگئے فوری طور پر ۔اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ سی سی پی او کراچی وسیم احمد کے مطابق سول اسپتال کراچی کے میڈیکو لیگل آفیسرنے18افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہیں ۔سی سی پی او کراچی کا کہنا ہے کہ جس جگہ مفت راشن تقسیم کیاجارہا تھا وہاں مناسب انتظامات نہیں تھے،جبکہ پولیس کو بھی اس سلسلے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ کراچی پولیس کے چیف نے بتایا کہ مفت راشن تقسیم کرنے والے تاجر چوہدری افتخار کو گرفتار کرلیاگیا ہے اور تفتیش کے بعد اندازہ لگایا جائے گا کہ وہ اس واقعہ میں کس حد تک قصور وار ہیں۔دوسری جانب کٹھ پتلی اور بے حس حکمرانوں نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
يہ افسوس ناک واقعہ ہمارے ملک میں نام نہاد رائج نظام (جس ميں ’امير‘ روز بہ روز ’امير تر‘ اور غريب ’غريب تر سے غريب ترين‘ ہوتے جارہے ہیں) کے بدترين نتائج کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمارے حکمران ملک کی خوشحالی کے جو بلند بلند دعوے کرتے ہيں، ان سے بھی پردہ اٹھاتا ہے۔ ايسا لگتا ہے کہ سيٹھ صاحب لوگوں کو اپنے گودام کے سامنے ترستا ہوا ديکھنے کے زيادہ شوقين ہيں۔ اگر ميں منظر کشی کروں تو شرف انسانی کی تذليل پر روح کانپ جائے گي۔ يہ زکات جس طرح تقسيم کی جاتی ہے وہ اسلام کی تعليمات کے مطابق نہيں ہے۔اس واقعے پرحکمرانوں اور مل مالکان کو ڈوب مرنا چاہیے ۔اللہ تعالی ہلاک شدگان کوجنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائےاور انکے لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
بھائی ایک بندہ دس برس سے لوگوں میں راشن تقسیم کررہا تھا۔ اسے اس حادثہ کے بعد اس طرح لعن طعن کرنا کم از کم میرے نزدیک تو زیادتی ہے۔ بھگدڑ ہمارے عمومی مزاج میں نظم و ضبط نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ جہاںعوام کو پیسے دے کر آٹا نہیں ملتا وہاں کسی مخیر فرد کو اوروں کی غلطی کی وجہ سے رگڑے لگانا کیا انصاف ہے میرے بھائی؟
ReplyDeleteبھائی ایک بندہ دس برس سے لوگوں میں راشن تقسیم کررہا تھا۔ اسے اس حادثہ کے بعد اس طرح لعن طعن کرنا کم از کم میرے نزدیک تو زیادتی ہے۔ بھگدڑ ہمارے عمومی مزاج میں نظم و ضبط نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ جہاںعوام کو پیسے دے کر آٹا نہیں ملتا وہاں کسی مخیر فرد کو اوروں کی غلطی کی وجہ سے رگڑے لگانا کیا انصاف ہے میرے بھائی؟
ReplyDeleteوہ جو عنیقہ نے کہا تھا کہ ہوس ثواب بس یہ سب اسی کا نتیجہ ہے!
ReplyDeleteوہ جو عنیقہ نے کہا تھا کہ ہوس ثواب بس یہ سب اسی کا نتیجہ ہے!
ReplyDelete