کیا یہ ضروری تھا کہ اپنا نقطہ نظر بیان کرنے سے پہلے اپنے مخالفین کی اس طرح تذلیل اور بے عزتی کی جاتی اور انہیں چھوٹے سروں والی مخلوق سے تعبیر کیا جاتا۔ کالم نگار کی اس حرکت کی وجہ سے مخالفین کے سر چھوٹے نہیں ہوئے بلکہ ان کا سر چھوٹا ہو گیا ہے جس میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ بھی بھرا ہوا نہیںہے۔
کیا یہ ضروری تھا کہ اپنا نقطہ نظر بیان کرنے سے پہلے اپنے مخالفین کی اس طرح تذلیل اور بے عزتی کی جاتی اور انہیں چھوٹے سروں والی مخلوق سے تعبیر کیا جاتا۔ کالم نگار کی اس حرکت کی وجہ سے مخالفین کے سر چھوٹے نہیں ہوئے بلکہ ان کا سر چھوٹا ہو گیا ہے جس میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ بھی بھرا ہوا نہیںہے۔
افضل اگر لکھنے والے کے لکھنے سے کوئی فرق نہ پڑا تو جناب کے تبصرے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا :razz: بیٹھے تڑپا کریں ایسے سچ تو اب بار بار سننے کو ملیں گے جب ننگ ناچ کیئے ہیں تو ان کو سننے کا بھی حوصلہ ہونا چاہیئے ابھی تو صرف رؤف کلاسرا نے لکھا ہے ابھی تو اور بھی لوگ اٹھیں گے اور سچ بولیں گے خوشی سے یا مجبوری سے
افضل اگر لکھنے والے کے لکھنے سے کوئی فرق نہ پڑا تو جناب کے تبصرے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا :razz: بیٹھے تڑپا کریں ایسے سچ تو اب بار بار سننے کو ملیں گے جب ننگ ناچ کیئے ہیں تو ان کو سننے کا بھی حوصلہ ہونا چاہیئے ابھی تو صرف رؤف کلاسرا نے لکھا ہے ابھی تو اور بھی لوگ اٹھیں گے اور سچ بولیں گے خوشی سے یا مجبوری سے
حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے وہاں آپ ہندوؤں کے ہاتھوں ستائے گئے تو یہاں اردو بولنے والے سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہوئے :evil:
حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے وہاں آپ ہندوؤں کے ہاتھوں ستائے گئے تو یہاں اردو بولنے والے سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہوئے :evil:
جی حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے، وہاں آپ ہندوؤں کے مظالم کا شکار ہوئے تو یہاں اردو بولنے والے اپنے ہی سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ظلم اور زیادتیوں کے جنہیں سب سے زیادہ تکلیف ہی یہی ہے کہ اول تو اتے نہ اور آہی گئے تھے تو غلاموں کی طرح منہ بند کر کے ہماری غلامی کرتے برادران یوسف کے واقعے کو سچ ہوتے دیکھا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ شرمندگی اب بھی نہیں لوگ گردنیں اکڑائے گھوم رہے ہیں اور مرنے والوں کا مزاق اڑا رہے ہیں،
جی حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے، وہاں آپ ہندوؤں کے مظالم کا شکار ہوئے تو یہاں اردو بولنے والے اپنے ہی سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ظلم اور زیادتیوں کے جنہیں سب سے زیادہ تکلیف ہی یہی ہے کہ اول تو اتے نہ اور آہی گئے تھے تو غلاموں کی طرح منہ بند کر کے ہماری غلامی کرتے برادران یوسف کے واقعے کو سچ ہوتے دیکھا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ شرمندگی اب بھی نہیں لوگ گردنیں اکڑائے گھوم رہے ہیں اور مرنے والوں کا مزاق اڑا رہے ہیں،
اس تحریر کی ابتداء ناشائستگی اور اختتام صدر زرداری کی چمچہ گیری پر کیا گیا ہے سو اسے سنجیدگی سے لینا حماقت ہے۔ ویسے ایک بات خوب ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی اپنی ذات، اپنے لسانی گروہ، اپنی سیاسی جماعت کی بالادستی چاہتا ہے اور اسے پاکیزہ قرار دینے پر مصر ہے۔ سچ اور انصاف سے ہمیںمجموعی طور پر چِڑ ہے۔ افلا تبصرون؟
ماشاءاللہ بہت ہی اچھی تحریر ہے
ReplyDeleteماشاءاللہ بہت ہی اچھی تحریر ہے
ReplyDeleteبھت تکلیف دہ باتیں ھیں
ReplyDeleteمیں تو بلکل بے بہرا تھا ان سب خبروں سے۔
بھت تکلیف دہ باتیں ھیں
ReplyDeleteمیں تو بلکل بے بہرا تھا ان سب خبروں سے۔
اللہ تعالٰی آپکے علم و مرتبہ میں اضافہ فرمائے۔
ReplyDeleteاللہ تعالٰی آپکے علم و مرتبہ میں اضافہ فرمائے۔
ReplyDeleteکیا یہ ضروری تھا کہ اپنا نقطہ نظر بیان کرنے سے پہلے اپنے مخالفین کی اس طرح تذلیل اور بے عزتی کی جاتی اور انہیں چھوٹے سروں والی مخلوق سے تعبیر کیا جاتا۔ کالم نگار کی اس حرکت کی وجہ سے مخالفین کے سر چھوٹے نہیں ہوئے بلکہ ان کا سر چھوٹا ہو گیا ہے جس میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ بھی بھرا ہوا نہیںہے۔
ReplyDeleteکیا یہ ضروری تھا کہ اپنا نقطہ نظر بیان کرنے سے پہلے اپنے مخالفین کی اس طرح تذلیل اور بے عزتی کی جاتی اور انہیں چھوٹے سروں والی مخلوق سے تعبیر کیا جاتا۔ کالم نگار کی اس حرکت کی وجہ سے مخالفین کے سر چھوٹے نہیں ہوئے بلکہ ان کا سر چھوٹا ہو گیا ہے جس میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ بھی بھرا ہوا نہیںہے۔
ReplyDeleteافضل اگر لکھنے والے کے لکھنے سے کوئی فرق نہ پڑا تو جناب کے تبصرے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا :razz:
ReplyDeleteبیٹھے تڑپا کریں ایسے سچ تو اب بار بار سننے کو ملیں گے جب ننگ ناچ کیئے ہیں تو ان کو سننے کا بھی حوصلہ ہونا چاہیئے ابھی تو صرف رؤف کلاسرا نے لکھا ہے ابھی تو اور بھی لوگ اٹھیں گے اور سچ بولیں گے خوشی سے یا مجبوری سے
افضل اگر لکھنے والے کے لکھنے سے کوئی فرق نہ پڑا تو جناب کے تبصرے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا :razz:
ReplyDeleteبیٹھے تڑپا کریں ایسے سچ تو اب بار بار سننے کو ملیں گے جب ننگ ناچ کیئے ہیں تو ان کو سننے کا بھی حوصلہ ہونا چاہیئے ابھی تو صرف رؤف کلاسرا نے لکھا ہے ابھی تو اور بھی لوگ اٹھیں گے اور سچ بولیں گے خوشی سے یا مجبوری سے
حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے وہاں آپ ہندوؤں کے ہاتھوں ستائے گئے تو یہاں اردو بولنے والے سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہوئے :evil:
ReplyDeleteحیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے وہاں آپ ہندوؤں کے ہاتھوں ستائے گئے تو یہاں اردو بولنے والے سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہوئے :evil:
ReplyDeleteجی حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے، وہاں آپ ہندوؤں کے مظالم کا شکار ہوئے تو یہاں اردو بولنے والے اپنے ہی سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ظلم اور زیادتیوں کے جنہیں سب سے زیادہ تکلیف ہی یہی ہے کہ اول تو اتے نہ اور آہی گئے تھے تو غلاموں کی طرح منہ بند کر کے ہماری غلامی کرتے برادران یوسف کے واقعے کو سچ ہوتے دیکھا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ شرمندگی اب بھی نہیں لوگ گردنیں اکڑائے گھوم رہے ہیں اور مرنے والوں کا مزاق اڑا رہے ہیں،
ReplyDeleteجی حیدرآبادی صاحب ابھی تو ابتداء ہے، وہاں آپ ہندوؤں کے مظالم کا شکار ہوئے تو یہاں اردو بولنے والے اپنے ہی سو کالڈ مسلمان بھائیوں کے ظلم اور زیادتیوں کے جنہیں سب سے زیادہ تکلیف ہی یہی ہے کہ اول تو اتے نہ اور آہی گئے تھے تو غلاموں کی طرح منہ بند کر کے ہماری غلامی کرتے برادران یوسف کے واقعے کو سچ ہوتے دیکھا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ شرمندگی اب بھی نہیں لوگ گردنیں اکڑائے گھوم رہے ہیں اور مرنے والوں کا مزاق اڑا رہے ہیں،
ReplyDeleteاس تحریر کی ابتداء ناشائستگی اور اختتام صدر زرداری کی چمچہ گیری پر کیا گیا ہے سو اسے سنجیدگی سے لینا حماقت ہے۔ ویسے ایک بات خوب ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی اپنی ذات، اپنے لسانی گروہ، اپنی سیاسی جماعت کی بالادستی چاہتا ہے اور اسے پاکیزہ قرار دینے پر مصر ہے۔ سچ اور انصاف سے ہمیںمجموعی طور پر چِڑ ہے۔
ReplyDeleteافلا تبصرون؟