کل کراچی میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی فہیم احمد صدیقی نے 38سال سے بغیر مقدمہ چلے قتل کے کیس کے ملزم 80سالہ سعیدالحق کو بری کردیا ہے۔ سماعت کے موقع پر عدالت نے پولیس سے استفسار کیا کہ ملزم کے خلاف 38سال سے مقدمہ درج ہے پولیس ایف آئی آر اور پولیس فائل پیش کرے جس پر پولیس تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مبینہ ملزم کے خلاف 1971ء میں درج کی جانے والی ایف آئی آر موجود ہے جس کے بیشتر الفاظ پڑھنے کے قابل نہیں رہے جبکہ ان کے پاس پولیس فائل کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ شاید پولیس فائل گم ہوچکی ہے۔ عدالت کے استفسار پر وکیل سرکار نے بتایا کہ جب پولیس فائل ہی نہیں ہے تو وہ مقدمہ پر کیا دلائل دیں گے۔ وہ معاملہ عدالت پر چھوڑتے ہیں۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے بریت کی درخواست منظور کرلی۔ ملزم کی پیروی قادر خان مندوخیل ٹرسٹ کے سربراہ قادر خان مندوخیل نے کی۔ ٹرسٹ کے مطابق 80سالہ سعید الحق کو تھانہ آرٹلری میدان پولیس نے 1971ء میں نامعلوم شخص کے قتل کے خلاف گرفتار کیا اور عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا جہاں وہ پولیس تشدد سے ذہنی توازن کھو بیٹھا اور پاگل ہوگیا۔ 80سالہ سعیدالحق کی زندگی کے قمیتی38سال سے بغیر مقدمہ چلے جیل کی سلاخیوں کےپچھے گذر گئے اس کاذمہ دار کون ہے۔قانون ،پولیس،عدلیہ یا پھر ہمارا معاشرہ
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔